عمران خان نے شہباز حکومت کو ایک اور بڑا جھٹکا دیدیا

اسلام آباد (پی این آئی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے حکومت سے بات چیت کی پیشکش کو مسترد کر دیا، انکا کہنا ہے کہ کرپٹ لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت نہیں کر سکتا،کرپٹ لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کا مطلب کرپشن کو تسلیم کرنا ہوگا۔

 

میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ڈیجٹیل میڈیا انفلوئنسر نےملاقات کی۔عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف میثاق معیشت چاہتے ہیں تو آصف زرداری اور نواز شریف کے باہر پڑے اربوں روپے لائیں،آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے،دنیا میں ایسا نہیں ہوتا کہ آرمی چیف کی تعیناتی مسئلہ بن جائے۔ فیصلہ نیوٹرلز نے کرنا ہے کہ وہ عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے کہ نہیں،عوامی طاقت تحریک انصاف کے پاس ہے،اور کارڈ سارے ہمارے پاس ہیں،ہم آرام سے اسلام آباد کو بند کرسکتے ہیں،میں فائنل قدم اس لئے لوں گا کہ اپنے مقصد تک پہنچ جاؤں۔ملاقا ت میں عمران خان سے سوال ہوا کہ کیا کوئی اور ڈیل ہو رہی ہے،عمران خان نے ڈیل کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقابلہ کرنا جانتا ہوں حقیقی آزدی پر سمجھوتا نہیں کروں گا،میں جو بھی کام کرتا ہوں کشتیاں جلا کر کرتا ہوں۔ سب کچھ بیچ کر پاکستان میں انویسٹ کیا،چار دن کے نوٹس پر ہاکی گراؤنڈ بھرا،یہ کوئی نہیں کرسکتا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ انہوں نے ملکر مینار پاکستان پر جلسی کی،تمام مسئلے کا حل فری اینڈ فیئر الیکشن اورسیاسی استحکام میں ہے۔ملک میں عدم استحکام ہے جن کے پاس پاور ہے کیا انہیں نظر نہیں آرہا؟ عمران خان نے کہا میرا صرف ایک مقصد ہے کہ عام انتخابات ہوں۔

 

 

جوتے پالش کرنے سے امریکہ سے تعلقات ٹھیک نہیں ہو سکتے،شہباز گل کو دہشت پھیلانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ادھر تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ کیسز بن جاتے ہیں لیکن تشدد برداشت نہیں جن لوگوں نے شہبازگل پر تشدد کیا ان کی شکلیں سامنے آنی چاہیئں۔شہبازگل نے عدالت میں تشدد کے نشانات دکھائے تھے،شہبازگل پر تشدد کے نشانات کی تصدیق کرچکے ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ تشدد کے خلاف بات نہیں کرے گی تو ماتحت کیسے کرے گی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ مصطفی نواز کھوکر،سعد رفیق اور شیریں مزاری فیصلہ کرلیں کہ شہباز گل پر تشدد ہوا ہے یا نہیں؟ایڈیشنل سیشن جج پر کیا کیا دباو نہیں ڈالے گئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں