ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس، آج فیصلہ ہوگا یا نہیں؟ بڑا دعویٰ کر دیا گیا

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا ہے کہ حکومتی وکلاء کے دلائل میں وزن نہیں تھا، امید ہے فیصلہ آج ہوجائے گا،ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کا اختیار پارلیمانی پارٹی کا ہے،چیف جسٹس نے طبلہ نوازوں کی پریس کانفرنس کو اپنے اوپر طاری نہیں کیا، جتھوں کے دباؤ میں آکر فیصلے نہیں ہوسکتے۔

 

انہوں نے سپریم کورٹ کے باہرپارٹی رہنماؤں فرخ حبیب اور ملیکہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کوئی بندہ نہیں چھوڑا جس کے دلائل نہ ہوئے ہوں، چودھری شجاعت کے وکیل کراچی بار کے صدرصلاح الدین نے یہاں آکر دلائل دیے ہیں، کراچی ڈوبا ہوا ہے، چونکہ زرداری صاحب ہی سب کچھ مینیج کررہے ہیں، اس لیے صلاح الدین نے کراچی سے آکر دلائل دیے،ہم نے سنا تھا کہ بائیکاٹ کریں گے لیکن وکلاء نے گھنٹوں دلائل دیے، اب بات ایک نکتے پر ٹھہر گئی کہ اختیار پارلیمانی پارٹی کا ہے یا پارٹی سربراہ کا ہے، ججز نے اب ایک پوزیشن بنا لی ہے، اسی ضمن میں آرٹیکل 63 کی تشریح کی جائے گی، قابل تحسین ہے کہ ججز نے جس طرح آج بدتمیزی پر صبر کا مظاہرہ کیا، فروغ نسیم کو دو بار استعفا دینا پڑا تھا لیکن اعظم نذیر نے خود ہی دلائل دینا شروع کردیے۔

 

اگر آپ کا وکیل نالائق ہیں تو کوئی اچھا وکیل کرلیتے؟ چیف جسٹس کو کہنا پڑا کہ وزیرقانون آپ کیا سمجھتے ہیں کہ حکومت سپریم کورٹ کو تسلیم نہیں کرتی؟ ن لیگ کی عدلیہ کے فیصلوں سے متعلق ایک تاریخ ہے، جب مرضی کے فیصلے نہیں ہوتے تھے تو عدلیہ پر حملہ کیا گیا۔رانا ثناء اللہ ، اعظم تارڑ، مریم نواز اور طبلہ نوازوں نے پریس کانفرنس کی لیکن چیف جسٹس نے کسی دباؤ کو اپنے اوپر طاری نہیں کیا، ہمیں یہی امید تھی کیونکہ جتھوں کے دباؤ میں آکر فیصلے نہیں ہوسکتے، میری ذاتی رائے ہے کہ پارلیمانی پارٹی کو اختیار دینا بڑی بات ہوگی، اس نے پارٹی سربراہ کی آمریت ختم ہوگی اور پارلیمانی پارٹی مضبوط ہوگی، ڈی سیٹ کرنے کا اختیار پارلیمانی پارٹی کا ہے، حکومت کا کوئی بھی دلائل مدلل نہیں تھے، دلیل میں وزن نہیں تھا، 15منٹ کا وقفہ ہوا ہے امید ہے آج ہی فیصلہ ہوجائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں