اسلام آباد(پی این آئی )پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن اور ترین گروپ کے رہنما عون چودھری نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان نے فواد چودھری کے ٹویٹ پڑھ کر مجھے حکم دیا تھا کہ ابھی نوٹیفکیشن جاری کرو اور اسے پارٹی سے فوراً نکال دو۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عون چودھری کا کہنا تھا کہ عمران خان کانوں کے اتنے کچے ہیں کہ کوئی ان کے کان میں آ کر کچھ بھی کہتا تھا تو یہ فورا مان جاتے تھے ، فواد چودھری ضمنی الیکشن ہار گئے تھے، آج وہ پارٹی کے ہیرو ہیں اور انہوں نے پارٹی کیخلاف کچھ ٹویٹس کر دیئے جس پر کچھ لوگوں نے وہ ٹویٹ سابق وزیر اعظم کو دکھائے اور کہا کہ یہ دیکھیں فواد نے کیا کر دیا ہے ،عمران خان نے مجھے کہا کہ ابھی نوٹیفکیشن نکالو اور اسے پارٹی سے نکالو تو میں نے کہا کہ “سر! میں کرتا ہوں” حلفاً یہ بتا رہوں، آپ فواد چودھری سے پوچھ سکتے ہیں لیکن میں نے ٹائم گزارا اور جب عمران خان نے دوبارہ پوچھا تو میں نے کہا جی مجھے کچھ ٹائم دیں، میں کرتا ہوں اور میں جہانگیر ترین کو فون کیا اور بتایا کہ یہ بات ہوئی، فواد اچھا ترجمان ہے اسے پارٹی سے نکالنا اچھی بات نہ ہو گی۔
اگلے روز ہم نے فواد چودھری کو بلایا اور عمران خان کو سمجھاکر اسے سپوکس پرسن لگوا دیا جس پر پارٹی کے بہت سے لوگوں نے اعتراض کیا اور ہمارے ایک مرحوم دوست نے اس پر بہت واویلا کیا تھا لیکن ہم نے کہا کہ نہیں، پارٹی کیلئے جو بہتر ہو گا وہی فیصلے کرنے ہیں۔معاون خصوصی وزیر اعظم برائے کھیل عون چودھری سے صحافی نے سوال کیا کہ آپ پر ان (پی ٹی آئی )کے سوشل میڈیا سیل سے الزام لگائے جا رہے ہیں آپ ان کے بارے میں کیا کہیں گے جس پر منحرف رکن پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ان (پی ٹی آئی )کے سوشل میڈیا سیل سے تو لوگوں کی عزت محفوظ نہیں ہے ،ان کا سوشل میڈیا سیل لوگوں کی عزتیں اچھال رہا ہے ۔
جس نے پارٹی کے خلاف جانا ہے اس نے اسے بکاو کہہ دینا ہے ،میں ان سے کہتا ہوں کہ یہ تربیت نہ دیں سوشل میڈیا کو ، ہم آپ کی باتیں کھولنے کو بیٹھے تو آپ کا سوشل میڈیا تو آپ کا دفاع ہی نہیں کر سکے گا ، عون چودھری کا کہنا تھا کہ میں آپ کی باتیں کھولنے پر آیا تو آپ کا سوشل میڈیا آنکھیں بند کر کے گھر بیٹھ جائے گا لیکن میں پھر کہتا ہوں کہ آپ اپنے سوشل میڈیا کو لگام دیں اسے کہیں کہ لوگوں کی عزت مت اچھالے میرے بارے میں تو بالکل بھی نہیں ، جسے مرضی آپ غدار کہہ دیتے ہیں آپ نے ملک کا ٹھیکہ لے رکھا ہے کیا ؟جسے مرضی آپ ضمیر فروش کہہ دیتے ہیں ، آپ کو معلوم بھی ہے کہ ضمیر فروشی ہوتی کیا ہے؟۔
صحافی سلیم صافی کا کہنا تھا کہ ان کا سوشل میڈیا تو 16ہزار لوگوں پر مشتمل ہے تو آپ کس کی بات کر رہے ہیں ؟جس پر عون چودھر ی نے جواب دیا جتنے بھی معاوضے پر کام کرنے والے لوگ ہیں ان کو میسج تو لیڈر کی طرف سے جاتا ہے لیڈر کہتا ہے کہ ان کو گالیاں دو۔صحافی نے کہا کہ کیا جو ٹرولنگ ہمارے خلاف ہوتی ہے وہ عمران خان کے کہنے پر ہوتی تھی ؟جس پر عون چودھری کا کہنا تھا کہ کیا کوئی ورکر اپنے لیڈر کے خلاف جا سکتا ہے اگر آپ نے کسی کو کہا ہو کہ کسی کی عزت نہیں اچھالنی تو کیا کوئی ورکر ایسا کرے گا، اس کا مطلب بطور لیڈر عمران خان کی رضا مندی شامل ہوتی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں