سکھر ( پی این آئی ) وفاقی وزیر برائے آبی وسائل اور پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے شوق سے حکومت نہیں لی ، قانون سازی کے بعد اکتوبر یا نومبر میں انتخابات کرائے جائیں گے ۔نجی ٹی وی کے مطابق سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے عوام کے مطالبے پر عمران خان کو آئینی طریقے سے ہٹایا ، قانون سازی کے بعد اکتوبر یا نومبر میں انتخابات کرائیں گے لیکن جب تک قانون سازی نہیں ہوتی الیکشن نہیں کرائیں گے۔
اگر عمران خان نے اداروں پر حملہ کیا تو قانون حرکت میں آئے گا۔خیال رہے کہ 9اور 10 اپٌریل کی درمیانی شب قومی اسمبلی کے اجلاس میں پہلی بار کسی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی ، قومی اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد پر عمران خان کے خلاف ووٹ دے کر انہیں عہدے سے ہٹایا تھا۔ تحریک عدم اعتماد کے حق میں 174 ووٹ پڑے ۔سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا اور پینل آف چیئر ایاز صادق کے حوالے کرکے ایوان سے چلے گئے۔ ان کے ساتھ ہی تحریک انصاف کے تمام ارکان بھی ایوان سے باہر چلے گئے تھے ۔اسد قیصر کے جانے کے بعد ایاز صادق نے سابق سپیکر کی تعریف کی اور اسمبلی کے ضوابط پڑھ کر سنائے۔
اس کے بعد ان کے حکم پر 5 منٹ تک قومی اسمبلی میں گھنٹیاں بجائی گئیں اور اس کے بعد اسمبلی کے دروازے بند کرکے ووٹنگ شروع کی ۔ارکان کی گنتی شروع ہونے سے پہلے ایاز صادق نے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا متن پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد انہوں نے ارکان سے تجویز مانگی کہ یا تو اجلاس کو ملتوی کرکے دوبارہ اجلاس بلایا جائے یا پھر سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ابھی ووٹنگ شروع کی جائے ۔ارکان کے اصرار پر انہوں نے اسی اجلاس کو جاری رکھا تاہم کچھ ہی دیر بعد رات کو 12 بجے نیا سیشن شروع ہوگیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکنِ قومی اسمبلی نوید قمر نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرار داد پیش کی جو منظور کرلی گئی جس کے بعد ووٹنگ کا آغاز کیا گیا۔ اپوزیشن کے ارکان نے باری باری اپنی حاضری لگوائی اور گیلری میں ایک طرف جمع ہوتے رہے۔ عمران خان کے خلاف ووٹنگ کے دوران پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے بغیر ہی اپوزیشن نے اپنے نمبرز پورے کرلیے اور یوں عمران خان کی حکومت گر گئی تھی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں