2لیگی رہنمائوں نے رانا ثنا اللہ کو وزارت داخلہ دینے کی مخالفت کر دی، پھر کیا فیصلہ ہوا؟ بڑی خبر آگئی

اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ن کے رہنماء رانا ثناء اللہ نئی حکومت میں اہم وزارت کے حصول کے لیے اپنے موقف پر قائم ہیں جس کی وجہ سے آپس کے تحفظات کے باوجود وزارت داخلہ رانا ثناء اللہ کو ہی دیے جانے کا امکان ہے جس پر مسلم لیگ ن کے 2 رہنماؤں نے اپنے تحفظات سے قیادت کو آگاہ کردیا ۔

 

سینئر صحافی نعیم اشرف بٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ ہے کہ وزارت قانون ، دفاع اور اطلاعات پر پاکستان پیپلزپارٹی کی نظریں ہیں الیکن مسلم لیگ ن یہ وزارتیں پی پی پی کو دینے پر ہچکچاہٹ کا شکار ہے تاہم ایم کیوایم پاکستان کو مرضی کی وزارتیں دے کر راضی کیا جائے گا۔ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ آصف علی زرداری وفاقی کابینہ میں شمولیت کے مخالف اور بلاول بھٹو زرداری اس کے حامی ہیں تاہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں آئینی عہدوں کی تقسیم پر بھی اختلافات ہیں کیوں کہ پیپلز پارٹی من پسند وزارتیں اور آئینی عہدوں کی خواہش مند ہے ، اس ضمن میں پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن سے چاروں گورنرز اور آئینی عہدوں کے ساتھ کابینہ میں 3 اہم وزارتوں کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ادھر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک میں فوری نئے انتخابات کا مطالبہ کردیا ، انہوں نے کہا ہے کہ اقتدار کو غیر ضروری لمبا کرنا ہمارا مؤقف نہیں، ہمیں فوری طور پر الیکشن چاہیئے، قوم کو امانت واپس کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

 

جمعیت علمائے اسلام ف کے امیر نے مزید کہا کہ ہم اپنے موقف پر قائم ہیں لیکن مصلحت کی حد ہوتی ہے، ہاں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ انتخابی نظام میں خامیاں ہیں ، دوبارہ اس کے اندر دھاندلی کے امکانات ہیں تو وقتی طور کے اندر ان اسمبلیوں کا فائدہ اٹھا کے آپ انتخابی اصلاحات کرلیں کچھ اور ایسی اصلاحات جو ناگزیر ہوں تاکہ اس گند کا صفایا ہوسکے کہ ہم گدلے پانی سے تو نکلے تو دوبارہ گدلے پانی میں نہ اتریں بلکہ شفاف پانی میں اتریں تو اس حد تک ہم ابھی بھی اپنے موقف پر اسی طرح قائم ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مصلحت کی بھی حد ہوتی ہے ، اقتدار اور پھر اسے لمبا کرنا اور غیر ضروری طور پر لمبا کرنا یہ شائد جمیعت علمائے اسلام کا موقف نہ ہو اور اس پر ہم اپنی رائے رکھیں گے اور ابھی بھی ہماری رائے واضح ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں