چالیس فیصد آبادی کو پیٹ بھر کرکھانا نصیب نہیں ہوتا، سالانہ ساڑھے تین کروڑ ٹن خوراک ضائع کی جا رہی ہے

اسلام آباد (آئی این پی) تاجر رہنما ء اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان میں بھوک اور زرعی اشیاء کا ضیائع بڑھتا جا رہا ہے،جس ملک کی چالیس فیصد آبادی کو پیٹ بھر کر کھانا نصیب نہیں ہوتا وہاں زراعت جیسے اہم شعبہ میں نا اہلی، بد انتظامی اور کرپشن کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چائیے۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان گندم کپاس چاول گنے اور دیگر کئی اشیاء کی پیداوار میں ٹاپ ٹین ممالک میں آتا ہے مگر عوام پھر بھی بھوکے ہیں۔

پاکستان سالانہ تین کروڑ ساٹھ لاکھ ٹن اشیائے خورو و نوش ضائع ہو رہی ہیں جو غربت میں کمی اورملک سے بھوک کا نام و نشان مٹانے کے لئے کافی ہیں۔ خوراک کا زیاں فصل کے اترنے سے شروع ہو کر نقل و حمل سٹوریج اور کچن تک جاری رہتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سرکاری محکموں کی جانب سے زرعی اجناس کی خریداری اور سٹوریج وغیرہ میں بھی سالانہ دو سو ارب روپے کا نقصان کیا جا رہا ہے جو اب بڑھ کر 913 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے اور یہ سلسلہ پورے زور و شور سے جاری ہے۔چین میں سالانہ پانچ کروڑ ٹن خوراک ضائع ہو جاتی ہے جس سے بیس کروڑ افراد کا پیٹ بھرا جا سکتا ہے۔

پڑوسی ملک بھارت سالانہ چھ سو ارب روپے کی خوراک ضائع کر دی جاتی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق عالمی سطح پر سالانہ 1.3 ارب ٹن خوراک ضائع کی جا رہی ہے جس سے اس پر کی گئی محنت، پانی، کھاد، بیج، ادویات اور توانائی پر کئے گئے اخراجات بھی ضائع ہو جاتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ اور یورپ میں چلنے والی تمام گاڑیوں کے دھوئیں سے ماحول پر جو منفی اثر پڑتا ہے اس سے دگنا نقصان خوراک کے ضیاں سے پڑتا ہے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں