غیر منصفانہ حلقہ بندیوں کیخلاف احتجاج، الیکشن آفس کے سامنے دھرنے کا اعلان کر دیا گیا

جیکب آباد(آئی این پی) جیکب آباد میں غیر منصفانہ حلقہ بندیوں کے خلاف عوامی اتحاد سراپا احتجاج، 21فروری کو الیکشن آفس کے سامنے دھرنے کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں غیر منصفانہ نئی بلدیاتی حلقہ بندیوں کو عوامی اتحاد نے مسترد کرتے ہوئے تحریک چلانے اور عدالت جانے کا اعلان کر دیا ہے اور (آج) 21فروری کو الیکشن کمیشن جیکب آباد کی آفس کے سامنے دھرنا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے

جے یو آئی کے ضلعی امیر ڈاکٹر اے جی انصاری، تبدیلی پسند پارٹی کے مرکزی رہنمامحبوب سومرو، ایس یو پی کے جمال جوش برڑو، سندھ ترقی پسندپارٹی کے آدرش سندھی اور دیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار ضلع جیکب آباد کی تما یونین کونسلز اور تینوں تحصیلوں کے وارڈز کی سابقہ حلقہ بندی ختم کرکے اس طر ح حد بندی کی گئی ہے جس سے صرف حکومتی پارٹی کو فائدہ پہنچے ضلع کی سیاسی پارٹیوں اور یوسی میں اثروسوخ رکھنے والی برادریوں کوبانٹ کر کمزور کیا گیا ہے جس میں جے یو آئی کی یوسی شیرواہ کوتوڑ کر ساجن واہ میں تبدیل کیا گیا ہے یوسی غلاموں کر بھی کاٹا گیا ہے ٹھل کے انصاری وارڈ کو دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ہے یوسی کریم بخش کی دیھ آٹھڑی کو نکال کر یوسی کوٹ جنگو میں شامل کیا گیا ہے اور یوسی بھادر پورکی دیھ کو یوسی کریم بخش میں شامل کیا گیا ہے جبکہ یوسی کوٹ جنگو کی بڑی دیھ لاڈو کو نکال کر نئی یوسی قلندر پور بنائی گئی ہے

شیرواہ، غلاموں، لوگی، ٹھل نو، میرل، جاڑی، جیکب آباد کی یوسی گڑھی چنڈ، میہر شاہ، قادرپور اور دیگر میں بدنیتی پر مبنی حد بندی کی گئی ہے نئی حلقہ بندی میں ٹھل کی ایک یوسی کم کی گئی ہے ٹھل کی ختم کی گئی یونین کونسل ٹھل نو، گڑھی حسن، غلاموں، بچڑو، شیرواہ، جھانگی واہ، لوگی، میرل اور دین پور یونین کونسل کو مکمل ختم کرکے ان یوسی کی دیھوں کو نئی بننے والی 23یونین کونسل میں شامل کیا گیا ہے ضلع کی آبادی میں اضافے کے باوجود سابقہ یونین کونسلوں میں توڑ پھوڑ کرکے نئی یونین کونسلز بنائی گئی ہیں جبکہ ٹھل کی دودیہی علاقے کی دیھوں ٹھل نو اور ٹھل پرانو کو بلدیہ ٹھل میں شامل کیا گیا ہے ٹھل میونسپل کمیٹی کے وارڈ 1,2,7,8سات سے زائد بلاکس پر مشتمل ہیں جنکی آبادی زیادہ ہونے کے باوجود کم دکھا کر نئی حلقہ بندی سیاسی اور زمینی حقائق کے برعکس ہیں جس میں من پسند سیاسی افراد کو فائدہ پہنچانے کے لئے مختلف علاقوں اور محلوں کو غیر فری طور پر تقسیم کیا گیا ہے جس میں آبادی اور جغرافیائی حالتوں کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے جو کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے نئی حلقہ بندی کو چند حکومتی نمائندوں نے بھی مسترد کیا ہے

کیونکہ ایک سازش کے تحت سیاسی فریقوں کو کمزور کیا جا رہا ہے ضلع جیکب آباد کی انتظامیہ نے غلط اعدادو شمار دیکر الیکشن کمیشن کو گمراہ کیا ہے ضلع انتظامیہ کی رپورٹ او ر حلقہ بندیوں کو مسترد کرتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ میونسپل کمیٹی ٹھل کے،1,2,4وارڈ کو ملا کر ایک وارڈ بنایا گیا ہے یوسی جھانگی واہ کو ختم کرکے اسکی تمام دیھوں کو دیگر یوسی میں شامل کیا گیا ہے سیاسی پارٹیوں کی مشاورت سے نئی حلقہ بندی کی جائیں بصورت دیگر احتجاج تحریک کے ساتھ عدالت سے رجوع کیا جائے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے پی پی کے سردار ذوالفقار سرکی سمیت دیگر کو پیر21فروری کو الیکشن آفیس کے سامنے دھرنے میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں میں زیادتی کی گئی ہے خاموش نہیں بیٹھیں گے کسی کو اپنا حق غصب کرنے نہیں دیں گے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں