لاہور(پی این آئی) مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق کی ناکام کوشش کے بعد شہباز شریف عبوری وزیراعظم بننے کے خواہشمند ہیں۔ گذشتہ ماہ مبینہ طور پر میاں نوازشریف کے سامنے عبوری سیٹ اپ کے لیے 4 لیگی امیدواروں کے نام پیش کرکے منانے کی کوشش ناکام ہونے کے بعد شہباز شریف خود سامنے آ گئے ہیں۔اس سلسلے میں ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو کہا ہے کہ اگر وہ اپنی پارٹی کو منا لیں تو پی پی ان کو ووٹ دے گی۔
شہباز شریف حمایت کے لیے پیپلز پارٹی کی تجویز آج سی ای سی اجلاس میں رکھیں گے۔ذرائع کے مطابق ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں عبوری سیٹ اپ پر اختلاف ہے۔پی پی اِن ہاؤس تبدیلی کی صورت میں پارلیمانی سال پورا کرنے کے حق میں ہے، جب کہ ن لیگ کی اکثریت تبدیلی کے بعد پارلیمانی سال پورا کرنے کی مخالف ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اگرچہ ن لیگ کی اکثریت فوری الیکشن کے حق میں ہے تاہم شہباز شریف ایف آئی اے کیس کی وجہ سے پی پی آفر پر عمل کرانا چاہتے ہیں، ن لیگ کی اکثریت حکومتی اتحادیوں پر بھی اعتماد نہیں رکھتی۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی سندھ حکومت کی وجہ سے پارلیمانی سال مکمل کرنا چاہتی ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف عبوری وزیراعظم کیلئے 4 ن لیگی رہنماؤں کے نام دیکھ کر ناراض ہوگئے ، سابق وزیراعظم نواز شریف کہتے ہیں کہ عبوری سیٹ اپ نہیں شفاف اور فوری نئے انتخابات چاہیئں ، ہم کیوں کسی سے محض اس نظام کے لیے ٹکٹ کے وعدے کریں۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے جن 4 ن لیگی رہنماؤں کا ذکر کیا ، ان کے بارے میں انکشاف ہوا کہ وہ عبوری وزیر اعظم کے منصب کے لیے امیدوار تھے تاہم ن لیگ کے صدر شہباز شریف کی مرضی سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو عبوری سیٹ اپ پر منانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں کیوں کہ عبوری وزیر اعظم کے لیے مسلم لیگ ن کے 4 امیدواروں کے نام دیکھ کر نواز شریف نے ناراضگی کا اظہار کیا۔سینئر صحافی نعیم اشرف بٹ نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان 4 میں سے ایک رہنما چند روز پہلے نواز شریف سے ملنے گئے تو انہوں نے عبوری وزیراعظم کے لیے اپنا نام سب سے اوپر لکھا ہوا تھا جب کہ باقی 3 میں سے ایک سینٹرل پنجاب ، دوسرا پوٹھوہار اور تیسرے امیدوار کا تعلق کراچی سے تھا ، پوٹھوہار سے امیدوار نے خود خواہش ظاہر نہیں کی بلکہ انہیں نامزد کیا گیا تھا۔
ذرائع سے مزید یہ بھی معلوم ہوا کہ لندن تجویز لے کر جانے والے ن لیگی رہنماء کو پارٹی کے صدر شہباز شریف کی حمایت حاصل تھی جب کہ لاہور کے رکن اسمبلی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے امیدوار تھے تاہم نواز شریف نے تجویز سن کر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ کی تجویز نامناسب ہے اور اس سے پہلے آپ کو پوچھنا چاہیے تھا۔ اس کے جواب میں مسلم لیگ ن کے رہنماء نے دعویٰ کیا کہ یہ سب مجھ پر متفق ہیں اس لیے اپنا نام اوپر رکھا ہے ، اس کے علاوہ میرے نام پر پی ٹی آئی اور پی پی کے کچھ ارکان بھی ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں