شہزاد اکبر کے بعد کس کس کی چھٹی ہونی چاہئے؟ زلفی بخاری نے آخرکار خاموشی توڑ دی

لندن (پی این آئی) تحریک انصاف کے رہنماء سابق معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا ہے کہ شہزاد اکبر کیلئے وزیراعظم کو سب اچھا کی رپورٹ دینے والوں کی چھٹی ہونی چاہیے، یہ اچھے قانون دان نہیں یا پھر ٹیم اچھی نہیں تھی، توقعات تھیں کہ لوٹا ہوا پیسہ نہیں تو کم ازکم نوازشریف کو واپس لیں آئیں گے۔ انہوں نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتساب کے عمل میں ناکامی پر شہزاد اکبر کو ہٹایا گیا، شہزاد اکبر کی ناکامی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔

شاید انہیں سسٹم کی سمجھ نہیں تھی، ان کی ٹیم اچھی نہیں تھی یا پھر وہ اچھے قانون دان نہیں، لوگوں کو ہم سے توقعات تھیں کہ ہم لوٹا پیسہ واپس لائیں گے، لوٹا ہوا پیسا نہیں تو کم ازکم نوازشریف کو ہی واپس لیں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر کیلئے کچھ لوگوں نے ساڑھے 3 سال سب اچھا ہے کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی، شہزاد اکبر کے زبردست کام کی رپورٹس پیش کرنیوالوں کی بھی چھٹی ہونی چاہیے، احتساب کی ناکامی کا ذمہ دار صرف شہزاد اکبر کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا، اگر قریبی ایڈوائزر بھی اچھا کام نہ کرے اور وزیراعظم کو اس بات کا علم ہوجائے تو وزیراعظم اس کو فارغ کرنے میں ایک منٹ بھی نہیں لگاتے۔یاد رہے 24 جنوری کو وزیراعظم عمران خان نے حکومتی ترجمانوں کے اجلاس میں کہا تھا کہ شہزاد اکبر ڈلیور نہیں کرسکے،شہزاد اکبرکوئی اورکام کرتے تھے۔

ان کا کام کچھ اور تھا، شہزاد اکبر سے متعلق زیادہ بات کرنے سے گریزکیا جائے۔ اس سے حوالے سے مزید بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے کچھ روز قبل شہزاد اکبر سے عدالتوں میں مقدمات کی تفصیلات مانگیں، شہزاد اکبر نے وزیراعظم کو جو تفصیلات دیں وہ نامکمل تھیں، وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ اور دستاویزات میں فرق تھا، وزیراعظم کو مقدمات سے متعلق بتائی گئی ٹائم لائنز میں بھی فرق تھا۔ جس پر وزیراعظم آفس نے شہزاد اکبر سے استعفا دینے کا کہا تھا۔

close