ڈی جی آئی ایس پی آر کی کانفرنس، اپوزیشن جماعتوں کیلئے نئی مشکل کھڑی ہو گئی، پاک فوج نے خبردار کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی)ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابرا فتخار نے کہاہے کہ کچھ عرصہ سے پاکستان کے مختلف اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے ، جس کا بنیادی مقصدحکومت ، عوام ،اداروں اور افواج پاکستان کے درمیان خلیج پیدا کرناہے ، اداروں پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا ہے ، ہم ایسی تمام سرگرمیوں سے آگاہ ہیں۔

پاکستان میں اور پاکستان سے باہر بیٹھے لوگ جو آدھے سچ ، فیک نیوز اور من گھڑت جھوٹے پراپیگنڈے سے اداروں اور شخصیات کو نشانہ بنا کر پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، یہ لوگ پہلے بھی ناکام ہوئے اور آئندہ بھی ہوں گے ، افواج کی طاقت عوام ہیں اور اس رشتہ میں دراڑ ڈالنے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی۔پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر باڑ کا کام 94 فیصد مکمل ہو چکاہے اور پاک ایران سرحد پر باڑ لگانے کا کام 71 فیصد مکمل ہو چکاہے ۔ باڑ کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں محفوظ بنانا ہے,یہ مکمل ہو گی اور قائم رہے گی .2022 پاکستان کی آزادی کے 75 سالہ آزادی کی تقریبات کا سال بھی ہے ، ان گزرے سالوں میں پاکستان کو کئی آزمائشنوں سے گزرنا پڑا، بطور قوم ہم نے بہت سے چیلنجز کا سامنا کیاہے ، ہم نے پاکستان کو خوشحال اور محفوظ ملک بنانے کیلئے اپنا اپنا اور اجتماعی کردار ادا کرناہے ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار کا کہناتھا کہ فروری 2021 میں بھارت کے ساتھ جو رابطہ ہواس کے تحت لائن آف کنٹرول پر پورا سال امن رہاہے ، جس سے مقامی آبادی کے روز مرہ زندگی میں بہتر بہتری آئی ہے۔

بھارتی ملٹری لیڈر شپ کی طرف سے جو جھوٹا پراپیگنڈہ ہوتا رہاہے وہ خاص سیاسی ایجنڈے کی نشاندہی کرتاہے ، اس کا بنیادی مقصد کشمیر میں بھارتی مظالم اور ڈیموکریسی میں تبدیلیوں سے بین الاقوامی توجہ ہٹانا ہے .بھارت مذہبی انتہا پسندی کی طرف گامزن ہے ، بھارت نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالتے اسلحہ خرید رہاہے ، خطے میں اسلحے کی دوڑاور امن پر شدید منفی اثرات آئیں گے ،۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں کئی بے گناہ لوگوں کو شہید کر چکاہے ، اب ناصرف ہندوستان بلکہ مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت اور دنیا بھر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ بھارتی حکومت کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہی ہے ، اگست 2019 سے کشمیر میں انسانی تاریخ کا بدترین محاصرہ جاری ہے ۔17 سے 19 دسمبر کو رسل ٹربیونل کی فائنڈنگ جشم کشا ہیں ، اس میں 15 ججز اور بین الاقوامی ماہرین نے شرکت کی، اس ٹربیونل کے شرکا نے انسانی حقو ق کی خلاف ورزی پر آواز بلند کی کہ کس طرح بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہاہے ۔ویسٹرن بارڈرپر 2021 کے دوران سیکیورٹی صورتحال چیلنجنگ رہی۔

2021 میں شمالی وزیر ستان ایک اہم آپریشن کیا گیا جس کے نتیجے میں پاک افغان بارڈر پر مکمل ریاستی رٹ بحال ہوئی ، اس علاقے میں دہشتگرد موسمیاتی تبدیلوں کا فائدہ اٹھانتے ہوئے کارروائی کر رہے تھے ، شددید موسمی حالات کے باعث فینسگ بھی نہیں ہو سکی تھی ، اس آپریشن کو پوراکرنےکے بعد فیسنگ بھی پوری ہو گئی ہے ، اگست 2021 میں افغانستان سے امریکہ کے جانے کے اثرات پاکستانی سیکیورٹی پر براہ راست پڑے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر باڑ کا کام 94 فیصد مکمل ہو چکاہے اور پاک ایران سرحد پر باڑ لگانے کا کام 71 فیصد مکمل ہو چکاہے ۔ باڑ کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں محفوظ بنانا ہے ، بارڈر ایریا کے لوگ طے شدہ پوائنٹس سے روزانہ آ اور جارہے ہیں، اس باڑ کو لگانے میں شہداء کا خون شامل ہے ، یہ مکمل ہو گی اور قائم رہے گی ، افواہوں کا سد باب کرتے ہوئے لوکل واقعات کو بردباری سے حل کرناہے ، یعنی امن کا حصول مکمل بنایا جائے سکے ، اس کیلئے پاکستان اور افغان حکومت میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے ۔پاک افغان بارڈر پر 377 چیک پوسٹس ہیں اور ایک سے دوسری پوسٹ کے درمیان 7سے اٹھ کلومیٹر کا فاصلہ ہے ۔

پاکستان نے بارڈر سیکیورٹی کو مستحکم کرنے کیلئے ایف سی کیلئے 67 نئے ونگز قائم کیئے، 6 نئے ونگ کا قیام ابھی جاری ہے ،۔افغانستان کی موجودہ صورتحال سنگین انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے ، آرمی چیف نے بھی مختلف فورم اور عالمی نمائندوں سے ملاقاتوں میں نشاندہی کی ہے۔ رد الفسا د کا ایک سال کا احاطہ کریں تو یہ آپریشن دیگر آپریشن کے مقابلے میں مختلف ہے ، یہ ایریا اور ملٹر ی سپیفک نہیں ہے ، دہشتگرد تنظیموں کا صفایا گیا ، 2021 میں 60 ہزار سے زائد انٹیلی جنس آپریشن ہوئے ، سول ، اٹنیلی اور سیکیورٹی فورسز نے شاندار اقدامات کیئے اور دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو پکڑنے اور ختم کرنے میں اہم کر دار ادا کیا ۔ 2021میں 890 تھریٹ الرٹ جاری کیئے گئے 70 فیصد دہشتگردی کے واقعات کو روکنے میں کامیابی ملی، جو واقعات ہوئے اس میں ملوث دہشتگردوں اور سہولت کاروں کو گرفتار اور بے نقاب کیا گیا ۔ 2014 میں کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر تھا ، 2021 میں بہتر ہو کر 129 ویں نمبر پر آچکاہے ، یہ امن و امان کی صورتحال ترقی یافتہ ممالک سے بھی بہتر ہے ۔2021 میں 248 افسروں اور جوانوں نے دفاع وطن میں اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا .دفاعی پیدوار میں خود انحصار ی کیلئے بیشتر اقدامات کیئے گئے ، مسلح افواج سے منسلک دفاعی پیداوار کے ادارے ، ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا، پاکستان آرڈیننس فیکٹری اور دیگر نے اس مد میں خاطر خواہ کامیاب پراجیکٹس کیئے جس سے قومی زرمبادلہ کی بچت ہوئی اور دفاعی سازو سامان کی ایکسپورٹس سے زر مبادلے کے ذخائر میں بھی اضافہ ہواہے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں