کالا بلدیاتی قانون، سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا دوسرے روز بھی جاری

کراچی(آئی این پی)جماعت اسلامی کا پیپلزپارٹی کے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا،دھرنے میں شہر بھر سے ڈاکٹرز وکلاء،اساتذہ،تاجر تنظیموں اور ان کے رہنماؤں سمیت مختلف طبقہ فکر سے وابستہ افراد نے شرکت کی اور زبردست دھرنا دینے پر خراج تحسین پیش کیا۔دھرنے سے امیرجماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی،نائب امیرکراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،امیر ضلع جنوبی و رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید، اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کراچی کے صدر محمو دحامدودیگر نے بھی خطاب کیا۔دھرنے میں صدر کوآپریٹیو وحیدری مارکیٹ ایسوسی ایشن کے تاجروں نے وفد کی شکل میں شرکت کی۔

طارق روڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے اسلم بھٹی،سندھ تاجر اتحادکے اسماعیل لائلپوریہ،حیدری مارکیٹ کے رہنما سید اختر شاہ،واٹر پمپ ایسوسی ایشن کے طارق اسماعیل،صدر کوآپریٹیو مارکیٹ ایسوسی ایشن کے محمد فیروز،زولوجیکل گارڈن مارکیٹ کے آصف شہزاد سمیت ودیگر تاجربرادری کے رہنماؤں نے بھی نے بھی شرکت کی۔تاجروں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر مختلف مطالبات درج تھے۔دھرنے کے شرکاء وقفے وقفے سے نعروں کے ذریعے سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے رہے نعرہ تکبیر اللہ اکبر،تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو، بازاروں اور گلیوں میں جدوجہد تیز ہو،

تعلیمی اداروں میں جدوجہد تیز ہو، ظلم کے یہ ضابطے ہم نہیں مانتے۔ محمد حسین محنتی نے کہاکہ دھرنا سندھ اسمبلی کے سامنے ہورہا ہے جو تاریخی مقام ہے،پاکستان بننے کی تحریک میں کراچی کے مقامی لوگوں نے بھرپور حصہ لیا اور بعد میں تعمیر و ترقی کے سفر میں مکمل کردار ادا کیا۔ماضی میں عبد الستار افغانی شہر میں 8سال میئر رہے،ان کے دور میں کراچی کو پانی کی فراہمی کا پہلا باقاعدہ منصوبہ شروع کیا گیا لیکن آج کراچی پانی کی بوند بوند کے لیے تر س رہا ہے، میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ بااختیار شہری حکومت قائم کی جائے،براہ راست میئر کا انتخاب کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ضرورت پیش آئی تو جماعت اسلامی سندھ کے تمام بڑے شہروں میں تحریک چلائے گی اور دھرنے دے گی۔

حافظ نعیم الرحمن نے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج سال کا پہلا اور دھرنے کا دوسرادن ہے، پوری دنیا میں نئے سال کی خوشیاں منائی گئیں جبکہ ہم نے کراچی کے شہریوں کے ساتھ اپنے حق کے حصول کے لیے جدوجہد کرنے کا عزم کررہے ہیں۔میں دھرنے کے شرکاء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے سخت سرد موسم میں بھی استقامت کا مظاہرہ کیا۔پیر 3جنوری کو جماعت اسلامی کے دھرنے میں خواتین بڑی تعداد میں شرکت کریں گی۔یہ دھرنا جماعت اسلامی کا نہیں،کراچی اور سندھ کے عوام کا دھرنا ہے،کراچی پاکستان کا وہ بدقسمت شہر ہے جو پورے پاکستان کی معیشت چلاتا ہے، 54فیصد ایکسپورٹ کرتا ہے،کراچی جو 67فیصد ریونیو پورے پاکستان کو اورصوبہ سندھ کو 98فیصد ریونیو مہیا کرتا ہے،

اس سب کے باوجود کراچی کو اس کا حق نہیں ملتا۔کراچی سے ٹیکس مکمل وصول کیا جاتا ہے لیکن کراچی کے مسائل حل نہیں کیے جاتے۔کراچی کے عوام کو بنیادی سہولیات زندگی تک میسر نہیں ہے، کراچی کے شہری بنیادی ضروریات کے لیے سرکاری شعبوں کے بجائے اپنے بچوں کو تعلیم، صحت جیسی بنیادی ضروریا ت پورے کرنے کے لیے نجی شعبے پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہاکہپیپلزپارٹی کا کالابلدیاتی قانون پیپلزپارٹی کی آمریت اور فسطائیت ہے،

سندھ اسمبلی میں جاگیرداروں اور وڈیروں کا راج ہے جو کہ مقامی سندھیوں کا استحصال کر کے اسمبلیوں تک پہنچتے ہیں اور کراچی کے عوام کا استحصال کرکے اپنے من پسند فیصلے کرتے ہیں،ہم دھرنااس لیے دے رہے ہیں کہ اسمبلیاں آئین کے خلاف چل رہی ہیں اور عدالتیں انصاف کے فیصلے نہیں کرتی۔انہوں نے کہاکہ آئین میں ترمیم کی جاسکتی ہے اس کے لیے دو تہائی اکثریت ہونا ضروری ہوتا ہے،آئین کی خلاف ورزی کی اجازت کسی کو نہیں ہے،

آج ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہمیں اپنے حق کے لیے متحد ہوجائیں، کراچی اپنی اصل شناخت کی طرف لوٹ رہا ہے، عوام میں شعور بیدار ہواہے، ہم اپنی جدوجہد سے جاگیردار اور وڈیروں کی ذہنیت بدلیں گے اور کراچی کو ایک بار پھرترقی کا شہر بنائیں گے۔ہم وفاقی حکومت کو واضح کردینا چاہتے ہیں کہ خیراتی طور پر چند بسیں دے کر ہم پر احسان نہ کریں۔ ملک کی معیشت کراچی سے چلتی ہے،کراچی کی صنعتیں چلتی ہیں تو پورا ملک چلتا ہے،ہمیں ہمارا حق چاہیے خیرات نہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے 2022نئے سال کے پہلے ہی روز پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا۔انہوں نے مزیدکہاکہ وفاقی حکومت نے پہلے جعلی مردم شماری کی منظوری دی اور اب پرانے طریقے کار کے مطابق نئی مردم شماری کروانے کی منظوری دے دی گئی،

ایم کیو ایم نے ہمیشہ کراچی کے عوام کا استحصال کیا،کراچی کے عوام کا ووٹ وڈیروں اور جاگیرداروں کو فروخت کردیا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ دھرنے سے کراچی کے عوام میں نئی امید پیدا ہوئی ہے اور اسی دھرنے سے جماعت اسلامی کی تحریک کو نیا حوصلہ ملا ہے، اگر کراچی کے حالات بہتر ہوگئے تو پاکستان ترقی کی جانب سفر کرے گا،ہماری جدوجہد نئے تاریخی رخ کی طرف جائے گی۔امیرجماعت اسلامی نے کہاکہ شہری دھرنے میں زیادہ سے زیادہ تعدادمیں شریک ہوں پیپلزپارٹی چند این جی اوز کا نام استعمال کرکے کہتی ہے کہ ہم نے صحت کے شعبے میں بہت کام کیا ہے،چلڈرن اسپتال سمیت دیگر اسپتال پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کے ماتحت چل رہے ہیں ان کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے اور اب عباسی شہید اسپتال کو بھی زبردستی اپنے قبضے میں کرلیا، یہ کراچی کے محکموں پرقبضہ کرکے لسانیت و عصبیت کی بنیاد پر بھرتیاں کرنا چاہتے ہیں۔

جماعت اسلامی کا دھرنا پاکستا کے عوام کا نمائندہ دھرنا ہوگا، جماعت اسلامی کی جدوجہد جاری رہے گی۔انہوں نے کہاکہ صدر کوآپریٹیو مارکیٹ میں آگ لگنے کے واقعے کو 48دن گزرگئے لیکن ابھی تک تاجروں کو ریلیف نہیں مل سکا،سندھ حکومت کی بنائی گئی کمیٹی نے ابھی تک کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا۔95کروڑ روپے کا مالی نقصان ہوا ہے، حکومت کی طرف سے کوئی شنوائی نہیں ہورہی،45دنوں سے فاقہ کشی کرنے والے تاجر برادری کے مطالبات کو فوری طور پر منظور کیا جائے، صدر کوآپریٹیو مارکیٹ ٹیکس کی مد میں ایک بھاری رقم جمع کراتی ہے جس سے پورے ملک کی معیشت چلتی ہے لیکن ان سب کے باوجود تاجروں کے ساتھ نارواسلوک کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ تین کروڑ سے زائد شہریوں کے لیے چند فائر برگیڈ موجود ہیں،جبکہ اتنی بڑی آبادی والے شہر کے لیے ہزاروں فائر برگیڈ کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں