گلگت (آئی این پی)وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے سیکریٹری صحت کو ہدایت کی ہے کہ گلگت بلتستان کے بڑے ہسپتالوں میں فیلو شپ کو شروع کرنے کیلئے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (سی پی ایس پی) کے تعاون سے لائحہ عمل کو حتمی شکیل دیں، محکمہ صحت بڑے ہسپتالوں میں درکار سہولیات کو کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کے دورے سے قبل یقینی بنائیں۔
جمعہ کو وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کے زیرصدارات ہونے والے ہیلتھ سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت کے بڑے ہسپتالوں میں ہاؤس جاب اور فیلو شپ شروع کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (سی پی ایس پی) کے دفتر کیلئے درکار زمین کی نشاندہی کی جاچکی ہے اس حوالے سے 5 جنوری کو وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں گلگت بلتستان میں پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ شروع کرنے کے حوالے سے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (سی پی ایس پی) ٹیم کیساتھ اجلاس ہوگا۔ حکومت گلگت بلتستان کے تعاون سے سپیشلائزیشن کرنے والے ڈاکٹرز کو چار سال گلگت بلتستان میں خدمات سرانجام دینے کے پابند ہوں گے جس کیلئے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (سی پی ایس پی) اور محکمہ صحت باہمی تعاون سے لائحہ عمل طے کریں۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہا کہ صوبے میں (Anesthetists) کی کمی دور کرنے کیلئے صوبے کے تمام اضلاع کے ہسپتالوں سے دلچسپی رکھنے والے ڈاکٹروں کو خصوصی رعایت دے کر پی جی شپ ٹریننگ کرائی جائے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے ینگ ڈاکٹرز کیلئے دیئے جانے والے مختلف سہولیات کی آگاہی کیلئے محکمہ صحت سماجی رابطے کے ذریعے ینگ ڈاکٹرز تک تشہیر کرے۔ گلگت، سکردو اور چلاس کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی کو فری کیا جائے گا جس کیلئے صوبائی سیکریٹری صحت جامع تجاویز متعلقہ فورم میں پیش کرے۔ وزیر اعلیٰ نے پرچی کا نظام،مریضوں کی ریکارڈ کے حوالے سے ہسپتالوں کے آٹومیشن سے متعلق دیئے جانے والے احکامات پر عملدرآمد میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی سیکریٹری صحت کوہدایت کی ہے کہ آئندہ سٹیئرنگ کمیٹی اجلاس میں ہسپتالوں کی آٹومیشن کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں آگاہ کریں اورمحکمہ صحت سال 2022-23 کیلئے ادویات اور دیگر طبی استعمال کی اشیا کی خریداری کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دے تاکہ بروقت معیاری ادویات کی خریداری کو یقینی بنایا جاسکے۔ وزیر اعلیٰ نے سی ٹی سکین اور ایم آر آئی مشینوں کی بروقت مرمت نہ ہونے پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتالوں میں سی ٹی سکین اور ایم آر آئی جیسے اہم مشینوں کی خرابی کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
سیکریٹری صحت طبی آلات اور ضروری مشینری کی بروقت مرمت کیلئے طریقہ کار وضع کریں اور موجودہ سی ٹی سکین اور ایم آر آئی مشینوں کو 30دنوں میں فعال بنائیں۔ وزیر اعلیٰ نے صوبائی سیکریٹری صحت اور صوبائی سیکریٹری خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ سپیشلسٹ اور ینگ ڈاکٹرز میں تنخواہوں میں تفریق کے حوالے سے پائے جانے والے تحفظات کو دو ر کرنے کیلئے ینگ ڈاکٹرز اور سپیشلسٹ ڈاکٹرز کے مشاورت سے سمری تیار کریں۔ وزیر اعلیٰ نے ہسپتالوں میں صفائی کے ناقص نظام کو بہتر بنانے کیلئے صوبائی سیکریٹری صحت کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ کابینہ اجلاس میں ہسپتالوں میں صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کے حوالے سے تجاویز پیش کریں۔ صوبائی سیکریٹری صحت کو سٹی ہسپتال سمیت تمام بڑے ہسپتالوں میں سٹاف کی حاضری یقینی بنانے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم کو فوری طور پر نصب کرنے اور غیرحاضر سٹاف کیخلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت ہے۔اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے صوبائی سیکریٹری صحت اور تمام متعلقہ آفیسران کو ضلعی ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں کو جلد از جلد فعال بنانے کیلئے ضروری اقدامات کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں