اسلام آباد (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ رانا شمیم پریشان ہیں، انہیں اندازہ نہیں تھا اس بیان حلفی کے نتائج کیا ہوں گے۔انہوں نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام مقابل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رانا شمیم نے کہا کہ مجھے کیا پتہ یہ بیان حلفی کہاں سے آیا ہے۔اب تو بات کھل گئی ہے، اس بیان حلفی کا مقصد دباؤ بڑھانا تھا، اب شریف خاندان خاموش ہے،شریف خاندان کے کسی معاملے میں ایک فیصد بھی سچائی ہوئی تو وہ خاموش نہیں رہ سکتے۔
عمران خان کے کے لیے مشکل وقت ضرور ہے مگر اس میں خصوصیت ہے کہ وہ کھڑا رہتا ہے۔نوازشریف اگر واہپس آئے تو مجبوری میں آئیں گے۔یہ نظر آ رہا ہے کہ عمران خان کہیں نہیں جا رہے۔عمران خان دباؤ میں ضرور ہیں ، فروری مارچ تک دباؤ میں رہیں گے جس کی بڑی وجہ خیبرپختونخوا کے الیکشن ہیں۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ نوازشریف کی واپسی کے حوالے سے اگر کوئی پلان تھا تو آؤٹ ہو گیا،جب کوئی بات کھل جائے تو پھر اس منصوبے پر عمل نہیں ہو سکتا۔ویسے بھی اس کے راستے میں بہت رکاوٹیں تھیں۔ یہاں واضح رہے کہ نوازشریف کی واپسی کی افواہیں ایک بار پھر سرگرم ہیں، گذشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان بھی اس معاملے میں بول اٹھے تھے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ترجمانوں کا اجلاس ہوا، جس میں ملک کی معاشی اور سیاسی صورتحال سمیت خیبرپختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات اور نوازشریف کی سزا ختم ہونے سے متعلق خبروں پر بھی بات چیت کی گئی۔
اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے نواز شریف کی سزا کے خاتمے سے متعلق کہا کہ نوازشریف کی سزا ختم ہونے سے متعلق قیاس آرائیاں ہورہی ہیں، یہ کیسے ممکن ہے سزا یافتہ شخص کی سزا ختم ہوجائے۔عمران خان نے کہا کہ پانامہ میں نواز شریف کا نام آیااور عدالت نے نوازشریف کو ڈس کوالیفائی کیا۔ نوازشریف نے عوام کا پیسا لوٹا اور بیرون ملک منتقل کیا۔ نواز شریف نے آج تک ایک منی ٹریل بھی پیش نہیں کی، پھر سزا ختم کرنا کیسے ممکن ہے۔ ایک مجرم کی سزا ختم کرکے نوازشریف کو کیسے چوتھی بار وزیراعظم بنایا جاسکتا ہے؟ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حیران کن بات ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن خیبرپختونخواہ الیکشن پر جشن منا رہی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں