اسلام آباد (پی این آئی) عمران خان نے نئی تنظیم سازی میں پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو ہٹا دیا ہے۔ نئی تنظیم سازی میں مسلسل پچھلے دس سال سے پارٹی کے وائس چیئرمین رہنے والے شاہ محمود قریشی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کے پی بلدیاتی انتخابات کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے کی جانے والی نئی تنظیم سازی میں پارٹی کے وائس چیئرمین کو ہٹا دیا گیا ہے۔
سینیئر اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود نے سوال اٹھایا ہے کہ نئی تنظیم سازی میں جو اہم چیز دیکھنے لائق ہے وہ یہ ہے کہ پارٹی کے 2011ء سے لے کر 2021ء تک یعنی کہ مسلسل پچھلے دس سال سے پارٹی کے وائس چیئرمین رہنے والے شاہ محمود قریشی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے پارٹی تنظیموں کی تحلیل کے بعد ہفتہ کے روز نئی تنظیم کا اعلان کیا۔اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پارٹی تنظیموں کی تحلیل کے بعد تحریک انصاف کی نئی تنظیم کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق اسد عمر تحریک انصاف کے نئے سیکرٹری جنرل ہوں گے، پرویز خٹک خیبر پختونخواہ، علی زیدی سندھ، قاسم سوری بلوچستان، شفقت محمود پنجاب اور خسرو بختیار جنوبی پنجاب کے صدور ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ چئرمین تحریک انصاف جناب عمران خان نے عامر محمود کیانی کو پارٹی کا ایڈیشنل سیکرٹری جنرل نامزد کیا ہے۔
اس سے قبل جمعہ کو وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے پارٹی کی سینئر قیادت کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کی سینئر قیادت کے اجلاس میں خیبر پختونخوا کے انتخابات اور پاکستان کی عمومی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے پارٹی کی سینئر قیادت سے مشاورت کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی تمام تنظیموں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی قومی قیادت پر مشتمل اکیس رکنی آئینی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کمیٹی پارٹی کے نئے آئین پر کام کر رہی ہے، کمیٹی نئی تنظیموں کے بارے میں بنیادی ڈھانچہ بھی دوبارہ پیش کرے گی،سینئر اراکین پر مشتمل کمیٹی کی منظوری کے بعد نئی تنظیمیں تشکیل دی جائیں گی۔ تحریک انصاف پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے جو قومی وفاقی جماعت کا درجہ رکھتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں