سی این جی سیکٹر بند کرنے کا فیصلہ غیر قانونی ہے، سندھ میں احتجاج شروع، احتجاج پنجاب تک پھیلانے کا اعلان، وفاقی کابینہ سے غلط فیصلے کرائے جا رہے ہیں

اسلام آباد (آئی این پی)آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے گروپ لیڈر غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ سی این جی سیکٹر کی گیس بند کرنے کا فیصلہ غیر قانونی ہے جس کے خلاف ملک بھر میں احتجاج شروع کر دیا کیا گیا ہے۔ بدھ کے دن اے پی سی این جی اے اور سندھ سی این جی ایسوسی ایشن سوئی سدرن کے دفتر کے باہر احتجاج اور دہرنا دیا گیا جس کے بعداحتجاج کو پنجاب تک پھیلایا جائے گا۔ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے گروپ لیڈر غیاث پراچہ نے بدھ کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ وفاقی کابینہ کو غلط انفارمیشن دے کر غلط فیصلے کروائے جا رہے ہیں، وزیر اعظم اسکا نوٹس لیں کیونکہ اس سے لاکھوں لوگوں کا روزگار اور اربوں روپے کی سرمایہ کاری متاثر ہو رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ سی این جی سٹیشنزکی گیس منقطع کرنے کا فیصلہ غیر قانونی ہے جس میں گیس استعمال کرنے والے مختلف شعبوں کے بارے میں ترجیحی فہرست کو نظر انداز کیا گیا ہے۔فیصلہ قانون کے مطابق کئے جائیں اور گیس بھی قانون کے مطابق تقسیم کی جائے۔غیاث پراچہ نے کہا کہ نیشنل گیس پالیسی کے مطابق گیس حاصل کرنے والے شعبوں میں سی این جی سیکٹر کو چوتھے نمبر پر رکھا گیا ہے جبکہ ایل این جی پالیسی میں سی این جی سیکٹر کو دوسرے نمبر پر رکھا گیا ہے۔ ایل این جی پالیسی میں سی این جی ایکٹر کو دوسرے نمبر پر اس لئے رکھا گیا ہے کہ یہ گیس کی سب سے زیادہ قیمت ادا کرتا ہے اور سب سے زیادہ ٹیکس بھی دیتا ہے مگر اب کابینہ گیس ڈسٹریبیوشن سکیم کے خلاف فیصلے کر رہی ہے۔

جو سیکٹر گیس کے لئے سب سے زیادہ ادائیگی کرتا ہے اسکی گیس بند کر دی گئی ہے جبکہ جو شعبے کم ادائیگی کرتے ہیں انھیں ترجیح دی جا رہی ہے۔ اس وقت مہنگی گیس خرید کر پسندیدہ شعبوں کوسستی فروخت کی جا رہی ہے جو حیران کن ہے کیونکہ اس سے حکومت کو بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں