راولپنڈی (پی این آئی)کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کی علامات سامنے آ گئیں جو ڈیلٹا ویریئنٹ سے مختلف ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون نے دنیا کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے تاہم جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر نے کہا کہ اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں بیماری کی علامات ڈیلٹا قسم سے بہت زیادہ مختلف ہیں۔
انہی ڈاکٹر نے حکومتی سائنسدانوں کو کورونا کی نئی قسم کی موجودگی سے خبردار کیا تھا ۔نجی ٹی وی ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق ساؤتھ افریقن میڈیکل ایسوسی ایشن کی چیئروومن ڈاکٹر اینجلیک کوئیٹزی نے بتایا کہ اومی کرون سے متاثرہ افراد میں بہت زیادہ تھکاوٹ، سر اور جسم میں درد، کبھی کبھار گلے کی سوجن اور کھانسی کی علامات پائی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈیلٹا کے مقابلے میں کورونا کی اس نئی قسم میں متاثرہ افراد کی نبض کی رفتار بہت تیز ہوجاتی ہے جس کی وجہ خون میں آکسیجن کی سطح میں کمی اور سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی ہے۔ڈاکٹر اینجلیک کوئیٹزی نے کہا کہ کورونا کے مریضوں کی آمد نہ ہونے کے برابر ہو گئی تھی لیکن نومبر کے دوسرے عشرے میں اچانک مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا جن کی جانب سے مختلف علامات کو رپورٹ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نئی علامات کے پیش نظر حکومتی وزارتی ایڈوائزری کونسل کو آگاہ کیا گیا اور لیبارٹریز نے چند دن میں نئی قسم کو شناخت کر لیا۔جنوبی افریقی ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ میں نے بتایا اس بار کورونا کی علامات مختلف ہیں جو ڈیلٹا کی نہیں ہو سکتیں بلکہ یہ علامات یا تو بیٹا سے ملتی جلتی ہیں یا یہ کوئی نئی قسم ہے اور مجھے توقع ہے کہ اس نئی قسم کی بیماری کی شدت معمولی یا معتدل ہو گی اور ابھی تک تو ہم اسے سنبھالنے کے لیے پراعتماد ہیں۔دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ابھی اس کے متعدی ہونے اور بیماری کی شدت کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا تاہم دیگر ممالک کی حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ اومی کرون کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ شروع کی جائیں۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر راولپنڈی ڈاکٹر احسان غنی نے کہا ہے کہ ابتدائی ڈیٹا کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون وائرس کی علامات معمولی نزلہ زکام والی ہیں مگر اس کا حملہ پھیپھڑوں پر بہت شدید ہوتا ہے جس کی وجہ اس کو خطرناک سمجھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے نمٹنے کیلئے شہری احتیاطی تدابیر پر دوبارہ سے سختی عمل درآمد شروع کریں۔ ابھی اس وائرس کے بارے میں زیادہ مصدقہ معلومات دستیاب نہیں مگر پوری دنیا میں خطرے کی گھنٹیاں بج گئی ہیں۔ کورونا وائرس نئی قسم کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے، ڈاکٹر احسان غنی نے کہا کہ کورونا کی گزشتہ لہروں ہر قابو پانے میں ویکسینیشن کا کردار انتہائی اہم رہا ہے لہذا کورونا کی نئی قسم سے بھی نمٹنے کیلئے اپنی ویکسین بروقت مکمل کی جائے اور جن لوگوں نے ابھی تک ویکسینیشن نہیں کرائی وہ پہلی فرصت میں ویکسینیشن مکمل کریں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی کورونا کی نئی قسم پاکستان میں موجود نہ ہے مگر شہریوں کو چاہئے کہ سماجی فاصلہ، ماسک کی پابندی اور ہاتھ دھونے کی عادت کو جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کورونا کی کسی بھی لہر سے دوبارہ نبردآزما ہونے کے لئے تیار ہے اور ہیلتھ سسٹم اسقدر استعدادکار موجود ہے کہ دوبارہ کورونا پھیلتا ہے تو اس پر قابو پانے کیلئے عملی اقدامات فوری کئے جا سکیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں