کراچی(آئی این پی)بینک دولت پاکستان کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے آج ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ثنااللہ عباسی کے ساتھ ایک اجلاس کی صدارت کی جس کا مقصد منی لانڈرنگ، سائبر حملوں اور آن لائن فراڈ کا قلع قمع کرنے کی اسٹیٹ بینک، بینکوں اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی کوششوں کو مضبوط اور مربوط بنانا تھا۔ اجلاس میں بینکوں کے صدور اور ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک کے سینئر افسران بھی شریک ہوئے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے بینکوں، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا تاکہ وائٹ کالر جرائم کی تیزی سے تفتیش ہوسکے اور فراڈ کرنے والوں کو گرفتار کرکے مقدمات چلائے جاسکیں۔ اسٹیٹ بینک نے حال ہی میں اینٹی منی لانڈرنگ پر اپنے کام کو مستحکم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں نیز ضوابط اور نگرانی کے حوالے سے اقدامات کیے ہیں تاکہ ڈیجیٹل اور سوشل انجینئرنگ فراڈ کی روک تھام پر بینکوں کا کنٹرول بہتر ہو۔
مالی اداروں کی سطح پر بہتر کنٹرول اور صارفین کی آگاہی میں اضافے کے علاوہ موثر طور پر مجرموں کے بارے میں تفتیش اور مقدمہ چلانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ منی لانڈرنگ، ڈجیٹل فراڈ اور سائبر حملوں کے واقعات میں نمایاں کمی لائی جاسکے۔ ایف آئی اے ٹیم نے بینکوں میں سائبر سیکورٹی مضبوط کرنے کے لیے تعاون کی پیشکش کی اور تجویز دی کہ بینک اپنے سسٹمز کا انفارمیشن سیکورٹی آڈٹ کرائیں۔
اس تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ موجودہ ضوابط کے مطابق بینکوں کے لیے لازم ہے کہ وہ باقاعدگی سے اطلاعی نظام کا آڈٹ اور پینی ٹریشن ٹیسٹنگ کرائیں تاہم پی بی اے کے توسط سے انڈسٹری پر اس حوالے سے پھر زور دیا جائے گا۔اجلاس میں ان شعبوں میں اسٹیٹ بینک، ایف آئی اے اور بینکوں کے درمیان تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے آئندہ کیے جانے والے اہم اقدامات اور ان سے متعلقہ نظام الاوقات کا تعین کیا گیا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں