سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمان کواحتساب کی دہمکی، محلات اور پراپرٹی کا جلد حساب ہو گا، مشیر خوراک شمس لون اور مشیر قانون سہیل عباس کی پریس کانفرنس

گلگت (آئی این پی)صوبائی مشیر خوراک شمس لون اور مشیر قانون سہیل عباس نے ن لیگ کے کل کے وائیٹ پیپر کے جواب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ الرحمان سیاسی یتیم بن چکا ہے دس بندوں کا جلسہ کر دکھائیں جو محلات اور پراپرٹی اس نے بیرون اور اندورن ملک بنائے ہیں ان کے خلاف بہت جلد احتساب کا عمل شروع ہوگا

سیاسی یتیم ٹولہ جس ٹون میں بات کرینگے اسی ٹون میں ان کو جواب ملے گا ہم ان سے سیاسی قد کاٹ میں آگے ہیں خالد خورشید کے دروازے چوبیس گھنٹے وزیروں مشیروں اور کارکنان کے لئے کھلے ہیں جبکہ حفیظ الرحمان اپنے دور میں فرعون بن گئے تھے اور آپ کے پارٹی ورکروں اور وزرا گھنٹوں آپ سے ملنے کے لئے دھکے کھا رہے تھے سیاسی یتیم ٹولے کی چیخیں 2025 تک بڑھیں گی کم نہیں ہونگی قاری حفیظ الرحمان سیاسی رنگیلا ہے گلگت بلتستان کے عوام اس رنگیلے کی باتوں میں نہ آئیں ن لیگ کے دور اقتدار میں جب کونسل کے الیکشن ہونے جارہے تھے

ان کے 8 ممبران کروڑوں میں نہیں بلکہ لاکھوں میں بک گئے تھے تو حفیظ الرحمان نے راتوں رات اسلام آباد جاکر شو آف ہینڈ کے کلچر کو گلگت بلتستان میں خود متعارف کرواکے آج خود اپنا تھوکا ہوا چاٹ رہے ہیں اور اسلام آباد کے عدالتوں میں دھکے کھا رہے ہیں سابق وزیر اعلی حفیظ الرحمان کے دو سو بندے جرائم میں ملوث تھے جو ان کے دور میں سول سپلائی میں جعلی ڈیلر بن کر آٹا بلیک کررہے تھے اب ان کا دانہ پانی بند ہونے سے دوبارہ جرائم کی طرف رجوع کررہے ہیں خالد خورشید مڈل پاس اور مدرسے کے فارغ ہیں جبکہ خالد خورشید اعلی تعلیم یافتہ شخص ہے جو نظام کو درست سمت پر لے جارہے ہیں

حفیظ الرحمان جب اقتدار کے نشے میں تھے تو چار جعلی ضلعوں کا اعلان کیا پانچ سال گزر گئے لیکن کوئی اضافی ضلع نظر نہیں آیا ہے۔ن لیگ کے وائٹ پیپر کو عوام ٹشو پیپر سمجھ کر ٹوکری میں ڈال دیں۔ حفیظ الرحمان صاحب یاد رکھو لیگی حکومت نے اقتدار میں بیٹھ کر جو جھوٹ بولا عوام نے اپنے ووٹ کے بدلے میں اسے بتا دیا حفیظ الرحمان ہمیں سلیکٹیڈ کہتا ہے پپلز پارٹی دور اقتدار میں ن لیگ کے پاس صرف دو سیٹیں تھی ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ کون سی طاقتیں تھی جنہوں 2015 کے الیکشن میں پندرہ سٹیوں کا مالک بنایا ان کی وہ کون سی خدمات تھی کہ راتوں رات کایا پلٹ گیا۔

گندم سبسڈی کو ختم کرنے کے لیے سابق وزیر اعلی حفیظ الرحمان نے وفاقی حکومت کو خطوط لکھ دئے۔ ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ گندم کی کوالٹی ناقص ہے ہم اسے بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں ہمیں بتایا جائے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران گندم بحران کی وجہ سے دس بندوں کا احتجاج ہوا ہے تو دیکھائیں۔ تحریک انصاف کی حکومت کو کرپشن کا جڑ کہنے والے بتائیں کہ 37 کروڑ روپے کا پل ایک ارب تک کیسے پہنچایا تھا نیٹکو کے نٹ بولڈ کس نے فروخت کرکے روپے جیب میں ڈالے تھے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جو کرائے کی بجلی ن لیگ کے دور میں 44 روپے فی یونٹ دی جارہی تھی

وہی بجلی ہماری حکومت 19 روپے یونٹ عوام کو دینے جارہی ہیں یہ ڈیل ابھی فائنل نہیں ہوئی ہے کمپنی کی آفر ہے ہم ڈی جی سیٹ کے ٹینڈر کو پیپرا میں دے رہے ہیں حفیظ الرحمان کے پالے ہوئے ٹھیکدار بھی مقابلے میں حصہ لے سکتے ہیں۔انھوں نے کہا حفیظ الرحمان کا وائٹ پیپر جھوٹ کا پلندہ ہے اس کی حکومت ایک متنازعہ حکومت رہی ہے ہمارے وزیر اعلی تمام مکاتب فکر کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حفیظ کے دور میں صرف ہینزل پاور پراجیکٹ کی چھ ارب کی بڈنگ ہوئی تھی جس پر کام بھی شروع نہیں کرسکے جبکہ ہماری حکومت چند مہینے بعد 137 ارب روپے کے 19 میگا پراجیکٹس کے ٹینڈر کروا کے کام شروع کرنے جا رہی ہے اس پریس کانفرنس میں معاون خصوصی الیاس صدیقی اور مشیر اطلاعات امتیاز علی تاج بھی موجود تھے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں