وہی ہوا جس کا ڈر تھا، 16نومبر سے پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 11روپے تک اضافے کی تیاریاں

اسلام آباد(پی این آئی )وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے تمام مطالبات ماننے کی تیاری کرلی، پٹرول کی قیمتیں مزید بڑھیں گی تو قرضے کی قسط ملے گی، 16نومبر سے پٹرول مصنوعات کی قیمت میں11روپے 53 پیسے اضافے کا امکان ہے ۔ذرائع نجی ٹی وی جی این این کے مطابق وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے تمام مطالبات ماننے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی تیاری کرلی۔

آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ پٹرول کی قیمتیں مزید بڑھنے پر ہی قرضے کی اگلی قسط ملے گی،جس پر وزارت خزانہ کو پٹرول مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کیلئے ورکنگ کی ہدایت کردی گئی ہے، یکم نومبر کو وزیراعظم کی مصروفیت کے باعث قیمتیں برقرار رکھی گئی تھیں، پٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیلئے اوگرا کی سمری زیر غور آئے گی،اوگرا سمری میں پٹرول 11روپے 53پیسے ،ڈیزل 8روپے 49پیسے اور لائٹ ڈیزل 5روپے بڑھانے کی سفارش کی گئی تھی۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے سرکاری ٹی وی پر براہ راست قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تیل کی قیمت 33اور عالمی سطح پر 100فیصد بڑھی ہے، ہمسایہ ممالک کو دیکھ لیں، ہندوستان میں تیل کی قیمت اڑھائی سو،بنگلادیش 200روپے، پاکستان 138روپے ہے،ہم نے عوام پر بوجھ نہیں ڈالا لیوی کو کم کیا۔

حکومت نے اپنا پیٹ کاٹا اور لوگوں کو مہنگائی کے بوجھ سے بچایا۔پاکستان دنیا میں پٹرول میں سستا ملک ہے، آج کہہ رہا ہوں ہمیں پٹرول کی قیمت تھوڑی سی بڑھانا پڑے گی، کیوں اگر قیمت نہ بڑھائی تو خسارہ مزید بڑھ جائے گا، امریکا، یورپ، جرمنی ترکی چین میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے، سردیوں کے بعد قیمتیں نیچے آجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا واقعی ہی مسئلہ ہے، اپوزیشن کا کام تو تنقید کرنا ہے، میڈیا کی تنقید سے معاشرے کا فائدہ ہوتا ہے، میڈیا کو چاہیے متوازن رپورٹ چلائیں کہ ہماری حکومت کی وجہ سے کیا مہنگائی بڑھی ہے؟ ترکی میں مہنگائی 19 فیصد اور کرنسی 35 فیصد نیچے گری ہے۔چین کی مہنگائی 26 سال میں سب سے زیادہ اوپر گئی ہے۔جرمنی میں مہنگائی ہوئی، گیس پر آجائیں، امریکا اور یورپ میں گیس کی قیمتیں بڑھی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دالیں، گھی، تیل ہمیں امپوررٹ کرنا پڑتا ہے، حکومت نے مہنگائی میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے ایک پروگرام تیار کیا ہے، پیکج سے 2 کروڑ خاندان مستفید ہوں گے، اس پیکج کا اثر 13 کروڑ پاکستانیوں پر پڑے گا، وفاقی اور صوبائی حکومتیں 120 ارب کا پیکج دے رہی ہیں، گھی، آٹا اور دال پر 30 فیصد سبسڈی دے رہے ہیں،یہ سبسڈی اگلے 6 مہینے کیلئے ہوگی تاکہ مشکل وقت نکل جائے، معاشی حالات بہتر ہونے پر اس پیکج میں توسیع کرسکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں