اسلام آباد(پی این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ کا سب بڑا ’فلاحی پروگرام‘ پیش کررہے ہیں، اس پروگرام کا مقصد ملک کو فلاحی ریاست کی جانب ایک قدم ہے,40لاکھ خاندانوں کیلئے سود کے بغیر قرضوں کا پروگرام لارہے ہیں،خوشی ہےکہ تاریخ کا سب سے بڑا ویلفیئر پروگرام سامنے رکھ رہاہوں ،احساس پروگرام کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتاہوں جنہوں نے تین سال میں پورے پاکستان کا ڈیٹا مرتب کیا۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نےکہا کہ ویلفیئر پروگرام کے تحت دو کروڑ خاندانوں کے لیے ایک سو بیس ارب روپے کے پیکج کا اعلان کر رہے ہیں جو کہ تقریباً 13کروڑ پاکستانیوں کو فائدہ پہنچائے گا ،اس پروگرام کے تحت آٹے ،گھی اور دال پر 30فیصد سبسڈی دی جائے گی جو کہ چھ ماہ تک جاری رہے گی تاکہ مشکل وقت نکل سکے ،اس پیکج کی مدت مزید آگے بڑھائی جا سکتی ہے،اس کے علاوہ احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ بیس لاکھ خاندان مستفید ہو رہے ہیں ، کامیاب پاکستان پروگرام میں چودہ سو ارب روپے کی فنڈنگ رکھی ہے جس سے چالیس لاکھ خاندانوں کو سود کے بغیر قرضے دئیے جائیں گے تاکہ وہ گھر بنا سکیں ،کسانوں اور کاروباری شخصیات کو پانچ پانچ لاکھ کے بلا سود قرضے دئیے جائیں گے ۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب ہمیں پاکستان ملا تب پاکستان کا خسارہ سب سے زیادہ تھا، قرضے بھی سب سے زیادہ تھے اور سود بھی ان قرضوں پر سب سے زیادہ دینا پڑا،ہمیں جب حکومت ملی تھی تب معاشی حالات بہت خراب تھے،ہم نے کورونا کے دوران آٹھ ارب روپے معیشت کو بچانے پر خرچ کیا۔
کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان ہی نہیں پوری دنیا متاثر ہوئی ہے،مشکل حالات کی وجہ سے ہمیں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس جانا پڑا،ہمارے پاس اتنے ڈالر نہیں تھے جس کی وجہ سے ہمیں آئی ایم ایف سے رابطہ کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ ہم شروع کے ایک سال معیشت کو مستحکم کرنےمیں لگا اور اس کے بعد کورونا آگیا،سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری مدد کی ،ان کے تعاون کی وجہ سے دیوالیہ ہونے سے بچے ورنہ بہت مہنگائی ہوتی،بھارت میں کرفیو لگا تو ہم پر کافی پریشر تھا کہ آپ کیوں نہیں لاک ڈاون لگاتے،لاک ڈاون کے باعث بھارت میں غربت میں اضافہ ہوا،امریکہ نے لاک ڈاون لگایا تو ان کی معیشت نیچے چلی گئی، معیشت کو اٹھانے کیلئےامریکا نے چارہزار ارب ڈالر خرچ کئے ،ہم نے اپنی معیشت کو ٹھیک کرنےکیلئے صرف آٹھ ارب ڈالر خرچ کئے ،امریکہ اور یورپ میں 2008ء کے بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی ہے، چین میں 26 سال اور جرمنی میں 50 سال بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے بہتر طریقے سے کورونا کا مقابلہ کیا۔
کورونا کو بہتر طریقے سے ہینڈل کرنے پر دنیا نے ہماری تعریف کی،خوف تھا کہ کورونا کیسز بڑھےتو حالات خراب ہوجائیں گے،ہم نے چھوٹے اور سمار ٹ لاک ڈاون لگا کر اپنی معیشت کو بچایا،کورونا کےد وران خوف تھا کہ لوگ بے روزگار ہوجائیں گے، گزشتہ 100 برس میں اتنا بحران پیدا نہیں ہوا جتنا کورونا وبا سے صورتحال پیدا ہوئی، پاکستان سمیت پوری دنیا کے ممالک متاثر ہوئے اور اس مرحلے میں این سی او سی نے نمایاں کردار ادا کیا اور سمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے معاشی سرگرمیاں محدود پیمانے پر جاری رہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مہنگائی کا مسئلہ ہے، اپوزیشن کا کام تنقید کرنا ہے اور تنقید سے فائدہ ہوتا ہے،آج پاکستان میں پیٹرول پورے خطے میں سب سے سستا ہے، تین سے چار مہینے میں تیل کی قیمتیں 100 فیصد بھی بڑھ گئی ہیں لیکن ہمارے ملک 33 فیصد بڑھی ہے،بھارت میں فی لیٹر پیٹرول 250 روپے ہے،بھارت میں تیل کی قیمت 250 روپے، بنگلہ دیش میں 200 روپےاور پاکستان میں 138 روپے ہے،ہمارا خسارہ بڑھتا جارہا ہے، ابھی سے بتا رہا ہوں کہ ملک میں پیٹرول کی قیمتیں بڑھانی پڑیں گی،عالمی سطح پر ضروری اشیا کی قیمتوں میں 50 اور پاکستان میں نو فیصد اضافہ ہواہے ، عالمی سطح پر گھی قیمتوں میں ڈبل اضافہ ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی فروخت میں 131فیصد اضافہ ہوا ہے،اس بار زراعت کے شعبے میں1100ارب روپے گیا ہے،چاول کی پیدوار13.4فیصد ہے گندم اور مکئی کی پیدوار میں بھی اضافہ ہوا ہے،ٹیکس وصولیوں میں 37فیصد اضافہ ہوا ہے،لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں 13فیصد اضافہ ہوا ہے،تعمیرات کے شعبے میں 600ارب روپے کے شعبے چل رہے ہیں ،آئی ٹی کے شعبے میں 47فیصد اضا فہ ہوا ہے،خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کو ہیلتھ انشورنس دے چکے ہیں،مارچ تک پنجاب کے تمام خاندانو ں کو ہیلتھ انشورنس دے دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں