بلوچستان، سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا، گورنر نے ناراض وزراء، مشیروں، پارلیمانی سیکرٹریوں کے استعفے منظور کر لیے

کوئٹہ (پی این آئی) بلوچستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کرگیاہے۔ باخبرذرائع کے مطابق گورنر بلوچستان سید ظہور آغا نے وزیر اعلیٰ کام کمال کے خلاف بغاوت کرنے والے ناراض صوبائی وزرا، مشیروں اور پارلیمانی سیکرٹریز کے استعفے منظور کر لیے ہیں۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر بلوچستان سید ظہور آغا نے ناراض صوبائی وزرا میں ظہور بلیدی، اسد بلوچ، اور سردار عبدالرحمان کھتران کے استعفے منظور کئے۔۔۔۔

شہباز شریف نے خود دلائل دیئے، بڑا ریلیف مل گیا
سرکاری وکیل نے عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا

لاہور (پی این آئی) بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانتوں میں 30 اکتوبر تک توسیع کر دی ہے۔ آج لاہور کی بینکنگ کورٹ کے جج طاہرصابر نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی، شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ میں بات کرنا چاہتا ہوں، یہ وہی پلندہ ہے جس پر لندن سے فیصلہ آیا ہے، ایف آئی اے کے افسر تمام باتیں میڈیا کو بتا دیتے ہیں۔بینکنگ کورٹ کے جج نے ایف آئی اے کے وکیل معظم حبیب کو ہدایت کی کہ تفتیش پر پیش رفت سے آگاہ کریں۔ ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کو سوالنامہ بھجوایا گیا تھا، انہوں نے جواب جمع کرایا ہے، شہباز شریف کے جوابات دیکھ کر تفتیش میں پیش رفت ہو گی۔بینکنگ کورٹ کے جج نے کہا کہ بہت وقت ہو گیا ہے، عبوری ضمانت کی درخواستیں زیرِ التوا ہیں۔اس موقع پر شہباز اور حمزہ کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ قانون کے مطابق 14 روز میں تفتیش مکمل کرنی ہوتی ہے۔ اس ایف آئی آر کو 11 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ کوئی ادارہ قانون سے بڑھ کر نہیں ہے۔ ایف آئی اے کا تفتیش میں ملزمان کے عدم تعاون کا الزام غلط ہے۔دورانِ سماعت ایف آئی اے نے بینکنگ کورٹ کے دائرہ اختیار پر اعتراض کر دیا۔ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ کیس کی سماعت بینکنگ کورٹ میں نہیں ہو سکتی، اینٹی کرپشن کی دفعات کی وجہ سے کیس بینکنگ کورٹ میں نہیں چلایا جا سکتا۔ بینکنگ کورٹ کے جج نے کہا کہ پہلی بار سرکاری وکیل کی طرف سے دائرہ اختیار کا سوال اٹھایا گیا ہے، 30 اکتوبر کو عدالت کے دائرہ اختیار کے اعتراض پر سماعت ہو گی۔عدالت نے لیگی رہنماوں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانتوں میں 30 اکتوبر تک توسیع کر دی۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں