بلوچستان میں سیاسی بحران سنگین ہو گیا، صوبائی کابینہ سے 5 وزراء نے استعفیٰ دے دیا، استعفیٰ نہیں دوں گا، وزیر اعلیٰ جام کمال بھی ڈٹ گئے

کوئٹہ (پی این آئی) بلوچستان کی صوبائی کابینہ کے پانچ ارکان مستعفی ہو گئے ہیں۔صوبائی حکومت میں شامل اتحاد کے ناراض گروپ نے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم ختم ہونے کے بعد اگلا قدم کابینہ سے استعفے کی صورت میں اٹھایا ہے۔ اس گروپ میں14حکومتی اراکین وزیراعلیٰ جام کمال کے استعفے کے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں جبکہ جام کمال نے وزارت اعلیٰ سے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا ہے۔وزیر اعلی جام کمال کے مخالف اراکین نے دو روز قبل وزیراعلیٰ کو

عہدے سے مستعفی ہونے کے لیے 24گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھایہ مہلت بدھ کی شام پانچ بجے ختم ہوگئی مگر وزیر اعلیٰ جام کمال مستعفی نہ ہوئے۔بدھ کی رات کو وزیر خزانہ ظہور احمد بلیدی، وزیر خوراک عبدالرحمان کھیتران، وزیر سماجی بہبود اسد بلوچ ،وزیراعلیٰ کے مشیر برائے محنت و افرادی قوت محمد خان لہڑی، مشیر برائے ماہی گیری حاجی اکبرآسکانی، پارلیمانی سیکریٹری اطلاعات بشری رند اور پارلیمانی سیکریٹری معدنیات سکندر عمرانی نے اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا۔ انہوں نے گورنر ہاؤس جا کر گورنر بلوچستان ظہور احمد آغا کو اپنے استعفے پیش کیے۔ ظہور بلیدی نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ 40 حکومتی ممبران میں سے پندرہ اراکین اسمبلی، وزراء اور مشیروں کی جانب سے بیڈ گورننس کی بنیاد پر حکومت سے راہیں الگ کرنے کے بعد جام کمال کی حکومت آئینی جواز کھو چکی ہے۔وزیراعلیٰ جام کمال خان ڈٹے ہوئے ہیں۔ مختلف نیوز چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ عہدے سے استعفی نہیں دیں گے کیونکہ حکومتی اتحاد کے اراکین کی اکثریت ان کے ساتھ ہے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں