اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب نے صدرمملکت کی جانب سے جاری نیب ترمیمی آرڈیننس کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف بھرپور مزاحمت بھی کریں گے،پاکستان مسلم لیگ (ن)اس آرڈیننس کو قطعی طورپر مسترد کرتی ہے، یہ بدنیتی پہ مبنی ہے ،سیاسی انتقام کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے قانون بدلا گیا جس سے ملک میں مزید
انارکی، افراتفری اور انتشار پھیلے گا،پارٹی کی قانونی ماہرین سے مشاورت جاری ہے، اس ڈریکونین لا کو ہر قانونی فورم پر چیلنج کیا جائے گا۔ بدھ کو صدرمملکت کی جانب سے جاری نیب ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے اپنے اہم پالیسی بیان میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ کالا قانون عدلیہ کی آزادی پر کھلا حملہ ہے،آرڈیننس جاری کرکے پارلیمان کی بے توقیری کی گئی ہے،یہ آرڈیننس نہیں، این آر او ہے جو تین سال کے کالے کارنامے اور چوریاں چھپانے کے لئے عمران صاحب لائے ہیں ،چئیرمین کی تقرری کے حوالے سے جو ترمیم کی گئی ہے وہ بددیانتی کی بدترین مثال
ہے،ججوں کی تقرری اور تبادلے کا اختیار ایگزیکٹو نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے ،آرٹیکل 175 اور 203 کے عدلیہ کی آزادی کے آئینی اصول کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جج لگانے کا اختیار اپنے ہاتھ میں لینے کی عمران صاحب کی سازش مسترد کرتے ہیں،اس غیرقانونی اور عدالتی فیصلوں سے صریحا انحراف پر مبنی اقدام کودوٹوک طورپر مسترد کرتے ہیں،نیب نیازی گٹھ جوڑ کو مزید طول دینے کے لئے مخصوص ترامیم کیں گئیں ،150 سو سال پرانے قانون شہادت کے اصولوں کو بائی پاس کر کے مرضی کے ججوں سے سیاسی مخالفین کو دنوں میں سزائیں دلوائی جائیں گی ،ضمانت کے مقدمات میں کسی کی ضمانت نہیں ہوسکے گی،جتنی رقم کا الزام لگے گا، اسی مالیت کے مطابق بڑی رقم کا ضمانتی مچلکہ بھرنا ہوگا جس کا مقصد سیاسی مخالفین کی ضمانت کے عمل کو ناممکن بنانا ہے۔ترجمان (ن)لیگ نے کہا کہ 15 ارب کے جھوٹے الزامات لگا کر 30 کروڑ پر آنے والے سیاسی انتقام کی اندھیرنگری قائم کر رہے ہیں ،عمران صاحب اس سوچ سے یہ سیاہ قانون لائے ہیں کہ تمام سیاسی مخالفین کو جیل میں بند کر دیں اور کوئی ان کی لوٹ مار پر سوال نہ کرے ،اتنے سنجیدہ اور حساس معاملے پر آرڈیننس کے ذریعے بنیادی نوعیت کی قانونی تبدیلیاں لاقانونیت ہے، ڈٹ کر مخالفت کریں گے،یہ اپوزیشن لیڈر اور پارلیمنٹ سے مشاورت نہ کرنے کا عمران صاحب نے غیرقانونی طریقہ دریافت کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں