کابل (پی این آئی) افغانستان کے صوبے پنجشیر میں حکومتی جنگجوئوں اور مزاحمتی فورس کے درمیان گزشتہ شب بھی جھڑپیں جاری رہیں جس میں مزاحمتی فورس نے تیس حکومتی جنگجوئوں کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے ۔پنجشیر میں حکومت مخالف قومی مزاحمتی فورس کے ترجمان فہیم دستی نے بتایا کہ گزشتہ شب امریکی فوج کے انخلا کے بعد حکومتی جنگجوئوں نے وادی پر حملہ کیا تھا جسے پسپا کردیا گیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ شب ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 30 حکومتی جنگجو مارے گئے اور 15 زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی جنگجوئوں کے حملے میں 2 مزاحمتی اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ مزاحتمی فورسز نے فوجی سازو سامان بھی قبضے میں لیا ۔فہیم دستی نے حکومتی جنگجوئوں سے مذاکرات کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ وادی کا دفاع جاری رکھا جائے گا۔دوسری جانب برطانوی میڈیا کے مطابق وادی پنجشیر میں گزشتہ شب بھی حکومتی جنگجوئوں اور مزاحمتی فورس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ میڈیا نے وادی پنجشیر کے حکومت مخالف مزاحمتی فورس کے 2 ارکان کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ پیر کی شب ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 8 حکومتی جنگجو مارے گئے ہیں۔مقامی میڈیا کے مطابق حکومتی جنگجوئوں نے پنجشیر کا مواصلاتی رابطہ منقطع کررکھا ہے۔سابق جہادی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود شاہ وادی پنجشیر میں مزاحتمی تحریک کی قیادت کررہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں