کابل (پی این آئی) افغانستان کی نئی حکومت کے جنگجوئوں نے کئی روز کے مذاکرات کے بعد پنجشیر وادی پر حملہ کردیا۔ قومی مزاحمتی محاذ کے سربراہ احمد مسعود کے قریبی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی جنگجوئوں کی جانب سے پنجشیر کی ایک چوکی پر حملہ کیا گیا تھا جو مزاحمتی قوتوں نے ناکام بنادیا۔ حکومتی جنگجوئوں اور مزاحمتی فورسز کے درمیان تاحال لڑائی جاری ہے۔دوسری جانب ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ انہیں اس لڑائی کے بارے میں کچھ نہیں پتہ، وہ وادی پنجشیر میں رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن رابطہ نہیں ہو پا رہا کیونکہ وہاں موبائل سروس بند ہے۔اس سے قبل امریکی میڈیا نے یہ خبر دی تھی کہ پنجشیر کے معاملے پر حکومتی جنگجوئوںاور مزاحمتی محاذ کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے ۔ فریقین میں ڈیڈ لاک نہیں ہے لیکن مذاکرات کی رفتار سست ہے۔خیال رہے کہ حکومتی جنگجو پنجشیر وادی کے علاوہ پورے افغانستان پر قبضہ کرچکے ہیں۔ یہاں شمالی اتحاد کے سابق جنگجو احمد شاہ مسعود کے صاحبزادے احمد مسعود کی قیادت میں قومی مزاحمتی محاذ نے حکومتی جنگجوئوں کے خلاف مزاحمت کا اعلان کر رکھا ہے۔ افغانستان کے سابق نائب صدر اور خود ساختہ صدر امراللہ صالح بھی وادی پنجشیر میں موجود ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں