طالبان حکومت میں کس رہنما کو کیا عہدہ ملے گا؟ ممکنہ عہدوں کی تفصیلی رپورٹ آگئی

کابل (پی این آئی) طالبان نے 20 سال کی طویل جنگ کے بعد افغانستان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا ہے، ایسے میں اندازے قائم کیے جا رہے ہیں کہ امارت اسلامیہ افغانستان میں کس رہنما کو کیا عہدہ مل سکتا ہے۔ طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ حکومت میں کسی بھی عہدے کے خواہشمند نہیں ہیں۔ طالبان کے افغانستان کے تمام 34 صوبوں پر قبضے کے بعد اب ان کی حیثیت ایک مذہبی رہنما کے طور پر ہوسکتی ہے۔طالبان کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ کابل میں حالات کنٹرول ہونے کے بعد ملا ہیبت اللہ دارالحکومت میں داخل ہوں گے۔ ان کے بارے میں یہ اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ وہ اپنے پیشرو ملا محمد عمر کی طرح قندھار میں رہ کر ہی بطور امیرالمومنین حکومت کی نگرانی کریں گے۔طالبان کے بانی اور سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر آئندہ کی طالبان حکومت میں اہم ہوسکتے ہیں ۔انہیں صدر یا وزیر اعظم کا عہدہ دیا جاسکتا ہے، وہ خود بھی ایسے ہی کسی عہدے کے خواہشمند ہیں۔ ان کے علاوہ سیاسی دفتر کے رکن شیر محمد عباس استنکزئی اور سہیل شاہین کو بھی اہم عہدہ مل سکتا ہے۔ملا عمر کے بڑے صاحبزادے ملا محمد یعقوب اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی کے صاحبزادے سراج الدین حقانی طالبان کے نائب امیر ہیں۔ بعض مبصرین ان دونوں کو نائب صدر یا نائب وزیرِ اعظم کے عہدے ملنے کی توقع ظاہر کر رہے ہیں۔افغانستان کے مشرقی زون کے لیے طالبان کے مقرر کردہ گورنر عبد الکیبر اور کوئٹہ شوریٰ کے رکن ملا عبد القیوم ذاکر کو آئندہ کے سیٹ اپ میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ افغانستان کے جنوبی خطے کے لیے طالبان کی فوج کے سابق سربراہ ملا عبدالرزاق بھی کسی اہم فوجی یا سیاسی عہدے پر تعینات ہو سکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں