اشرف غنی کے بیرون ملک فرار ہونے پر تنقید کا نشانہ بنانے والے افغان جنرل بسم اللہ خان محمدی خود بھی فرار

کابل(پی این آئی)ہمارے ہاتھ پیٹھ پر باندھ کر وطن بیچ دیا‘، اشرف غنی کے فرار پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنانے والے افغان وزیردفاع بھی ملک سے بھاگ نکلے- تفصیلات کےمطابق افغانستان کے قائم مقام وزیر دفاع جنرل بسم اللہ خان محمدی کی بھی افغانستان سے فرار کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ گزشتہ روز جنرل بسم اللہ خان محمدی نے طالبان کے کابل میں داخلے پر دارالحکومت کے دفاع کا اعلان کیا تھا لیکن اشرف غنی کے ملک سے فرار پر وہ برہم ہوگئے تھے۔انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھاکہ ‘اس نے ہمارے ہاتھ ہماری پیٹھ کے پیچھے باندھے اور وطن کو بیچ دیا ، غنی اور اس کے گروہ پر لعنت ہو’۔ اب ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ جنرل بسم اللہ خان بھی افغانستان سے فرار ہوگئے ہیں۔میڈیا رپورٹس میں کابل ائیرپورٹ ذرائع سے بتایا کہ جنرل بسم اللہ خان اپنے بیٹوں کے ہمراہ ملٹری جہاز پر متحدہ عرب امارات فرار ہوگئے ہیں۔تاہم ان رپورٹس کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ وہیں دوسری جانب جنرل بسم اللہ خان نے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’میں اتنا بے ایمان نہیں کہ ہزاروں فوجیوں کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کی حمایت کا اعلان کروں، ہم افغانستان کو ان دہشت گردوں سے آزاد کرائیں گے‘۔ ان کی اس ٹوئٹ میں بھی واضح نہیں کہ وہ کس مقام سے ٹوئٹ کررہے ہیں اور نہ ہی انہوں نے اس متعلق بتایا ہے۔خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے کابل پر قبضہ حاصل کرنے سے قبل اپنے ایک بیان میںجنرل بسم اللہ محمدی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ افغان فورسز کابل کے دفاع کے لیے پُرعزم ہیں ، غیر ملکی افواج افغان فوج کی ہر طرح سے مدد کے لیے تیار ہیں ۔جنرل بسم اللہ محمدی کا کہنا تھا کہ لوگوں کا اعتماد ختم کرنےکے لیے دشمن پروپیگنڈا کررہا ہے، معاملات طے پانے تک کابل کے محفوظ ہونے کا یقین دلاتے ہیں ۔اب افغان صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے کے بعد جنرل بسم اللہ محمدی نے سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔طالبان کی جانب سے کابل کے گھیراؤکے بعد افغان صدر اشرف غنی اور نائب صدر امراللہ صالح کے افغانستان چھوڑ کرچلے گئے ۔برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے تاجک میڈیا کے حوالے سے دعویٰ کیا ہےکہ اشرف غنی نائب صدر امراللہ صالح کے ہمراہ کابل سے تاجکستان چلےگئے ہیں اور ان کے وہاں سے کسی تیسرے ملک روانہ ہونےکا امکان ہے۔ اب خبر سامنے آ ئی ہے کہ افغان صدر تاجکستان میں موجود نہیں ہیں، اس حوالے سے تاجکستان کے وزیر خارجہ سے بھی تصدیق کر دی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں