اسلام آباد ( پی این آئی ) اسلام آباد کے سیکٹر الیون ٹو میں نوجوان لڑکے اور لڑکی پر تشدد کرنے والے مرکزی ملزم عثمان مرزا سے متعلق ایس ایس پی انوسٹی گیشن اسلام آباد نے بتایا کہ وہ خود کو گینگسٹر اس لیے ظاہر کرتا تھا کیونکہ اسے ٹک ٹاک پر مشہور ہونے کا شوق تھا،وہ ٹک ٹاک سٹار بھی بننا چاہتا تھا۔چئیرمین محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں ڈی آئی جی آپریشنز افضال کوثر نے اسلام آباد واقعے پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ نومبر 2020 میں پیش آیا تھا عثمان مرزا نے ٹک ٹاک پر مشہور ہونے کے لیے ایسی حرکیتں کیں وہ ٹک ٹاک اسٹار بننے کا خواہشمند تھا۔ڈی آئی جی آپریشنز نے مزید کہا اس کیس میں ٹرائل کی پروسیڈنگ ان کیمرہ ہو گی۔ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جلد از جلد اس معاملے کو حل کر لیں لیکن کچھ لیبارٹریز سے رپورٹس آنے میں ٹائم لگ رہا ہے۔ویڈیو کو دیکھتے ہوئے جو دفعات لگائی گئی ہیں ان میں برہنہ کرکے پریڈ کرانے، حبس بےجا رکھنے، تشدد کرنے اور دھمکیاں دینے کی دفعات شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ملزمان کا فون ڈیٹا لیا گیا ہے جس سے معلوام ہوا کہ جس شخص نے عثمان مرزا کو فون کرکے فلیٹ پر بلایا تھا وہ ملزم کا بھائی ہے اور تاحال فرار ہے۔کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ اس کیس کو مثال بنانا چاہئیے۔قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے ای الیون کے علاقے میں لڑکی لڑکے کو برہنہ کرکے تشدد کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ پولیس نے مرکزی ملزم عثمان مرزا اور دیگر عطا الرحمان،فرحان اور ادارس قیوم بٹ کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔ کیس میں بڑی پیش رفت یہ ہوئی کہ متاثرہ لڑکے اسد اور لڑکی نے کیس کی باقاعدہ پیروی کا آغاز کردیا۔متاثرہ لڑکے اور لڑکی کی جانب سے وکیل حسن جاوید شورش کیس کی پیروی کے لیے عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ لڑکا اور لڑکی سیکورٹی ایشوز کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکے، جتنا بہیمانہ یہ واقعہ ہوا ہے پولیس کو زیادہ سے زیادہ وقت دینا چاہیے، یہ مفاد عامہ کا کیس ہے عوام میں ڈر ہے اس واقعے کے بعد کہیں ٹہریں گے تو کچھ بھی ہو سکتاہے، یہ ہمارا امتحان ہے متاثرین کے ساتھ ظلم ہوا اس لیے جسمانی ریمانڈ مزید دیا جائے۔سرکاری وکیل نے بتایا کہ متاثرہ لڑکا لڑکی کے 164 کے بیانات کرادیے ہیں، لڑکے سے چھ ہزار اسی وقت لے گئے، گیارہ لاکھ پچیس ہزار یہ بھتہ لیتے رہے ہیں مختلف اوقات میں، متاثرہ لڑکے اور لڑکی کے بیان میں مزید ملزمان کا نام سامنے آیا ہے، 14 یا 15 ملزمان تھے اڑھائی گھنٹے کی ویڈیو انہوں نے بنائی تھی، تین لوگوں نے الگ الگ ویڈیوز بنائی ہیں، یہ ننگے کر کے ان متاثرین کے ساتھ کھیلتے رہے ہیں، اس کیس میں جے آئی ٹی بھی بن چکی ہے اور ہم نے مزید دفعات بھی لگائی ہیں، ایس ایس پی انویسٹیگیشن کی سربراہی میں ایس آئی ٹی بنی ہے، پسٹل ریکور کرنے کا تھانہ آئی نائن الگ سے پرچہ درج ہو چکا ہے، جس ملزم نے گیارہ لاکھ پچیس ہزار روپے لیے اس کو ابھی گرفتار کرنا ہے، موبائل برآمد کرنے ہیں تین موبائلز سے ویڈیو بنی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں