اسلام آباد(پی این آئی) وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے ڈہرکی ٹرین حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے بعد 6 افسران و ملازمین کو معطل کردیا، معطل افسران میں گریڈ11 سے گریڈ18 کے افسران ملازمین شامل ہیں، ان افسران ملازمین کو حادثے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے نے ابتدائی رپورٹ آنے کے بعد 6 افسران وملازمین کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔جس کے تحت محکمہ ریلوے نے 6 افسران و ملازمین کو معطل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ریلوے انتظامیہ کے گریڈ 18، گریڈ 17 کے 2 ، گریڈ 16 اور گریڈ 11 کے ایک ایک آفیسر کو معطل کیا گیا ہے۔ ان افسران ملازمین میں اسسٹنٹ مکینکل انجینئر عبدالعزیز، اسسٹنٹ ٹرانسپوٹیشن آفیسر محمد نہال خان، ڈویژنل مکینکل انجینئر ٹو، محمد عمران ،ڈی ای این ٹو سکھر غلام قادراور پی ڈبلیو آئی شمس الدین شامل ہیں۔مزید برآں آج وفاقی وزیرریلوے اعظم خان سواتی نے چیئرمین اور سی ای او ریلویزکے ہمراہ ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر میر ے استعفے سے زخموں پر مرہم رکھا جا سکتا ہے یا میر ااستعفیٰ کسی کا نعم البدل ہے تو میں اس کیلئے تیار ہوں، حادثے کی تحقیقات تین سے چار ہفتوں میں مکمل ہوںگی اور کسی بھی ذمہ دار سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی ، میری کوشش ہے کہ تحقیقات کے دوران ریلوے سے باہر سے آرمی یا سول ایوی ایشن کے اعلیٰ پائے کے دو تکنیکی ماہرین الگ سے ساتھ رکھوں تاکہ حادثے کے حوالے سے کوئی چیز نظروںسے اوجھل نہ ہو ، دونوں ٹرینوں کے لوکوموٹیو کے بلیک باکس مل گئے ہیں جن سے تحقیقات میں بڑی مدد ملے گی اور انہیں ٹیمپرڈ نہیں کیا جا سکتا، حادثات سے بچنے کا واحد حل ایم ایل ون منصوبہ ہے ،اس میں تاخیر ہے اس لئے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کر کے 60 ارب روپے کی فوری ادائیگی کا تقاضہ کیا جائے گا جس سے اپ اینڈ ڈاون 1040کلو میٹرخطرناک ٹریک کی اپ گریڈیشن کریںگے اور یہ ایم ایل ون کی طرز پر ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں