پیسے بچانے کیلئے لندن بھاگنے والے زیادہ دیر نہیں بچیں گے‘ بھگوڑوں کو جلد واپس لائیں گے‘ عمران خان

پشاور(آئی این پی ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہپیسے بچانے کیلئے لندن بھاگنے والے زیادہ دیر نہیں بچیں گے، فکر نہ کریں بھگوڑوں کو جلد واپس لائیں گے‘ اب فرار ہونیوالوں کو واپس لانے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی‘پاکستان میں غریب کیلئے جیل اور طاقتور کیلئے این آر او ہے، اسی وجہ سے ہمارا ملک تباہ ہوا‘ آج سارا مافیا اکٹھا ہو کر این آر او لینے کی کوشش کر رہا ہے لیکن یہ لوگ اپنی کوشش میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے، میں ان کو قانون کے تابع لاؤں گا‘ماضی میں کمیشن بنانے کے لیے ڈیم کی بجائے بجلی کے مہنگے منصوبے لگائے گئے، مہنگے منصوبوں سے بجلی خریدیں یا نہ خریدیں، ادائیگی کرنا پڑتی ہے، ماضی کی حکومتوں نے جلد بازی میں معاہدے کرکے آئی پی پیز سے پیسے کھائے‘اقوام متحدہ رپورٹ کے مطابق اس صوبے میں غربت کم جبکہ ہیومن ڈیویلپمنٹ بھی سب سے زیادہ خیبر پختونخوا میں ہوئی‘ہیلتھ کارڈ کا مطلب ہے کہ آپ کو دس لاکھ روپے کی صحت کی سہولیات مل گئیں ، ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ پرائیویٹ ہسپتال بنائیں گے ،مہمند ڈیم پر کورونا وبا کے باوجود تیزی سے کام جاری ہے جو 2025تک مکمل ہو جائے گا ، منصوبے کی تکمیل سے پشاور کو 300 ملین گیلن پانی ملے گا جس سے پشاور کا پانی کا مسئلہ حل ہو جائے گا‘2028ء تک پاکستان میں مہمند اور بھاشا سمیت دس ڈیمز بنیں گے‘ آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے ، فوڈ سکیورٹی کیلئے پانی کی بہت ضرورت ہے ۔ پشاور میں صنعتی ورکرز کیلئے کم لاگت فیملی فلیٹس کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سارے مافیا اکٹھے ہوکر مجھے سے این آر او لینے کی کوشش کررہے ہیں، مافیا این آراو لینے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست پر اللہ تعالیٰ نے سب سے زیادہ نعمتیں بخشی تھیں، ریاست مدینہ دنیاکی تاریخ کاسب سے بڑاانقلاب تھا، جب بھی قوم نبیؐ کے راستے پرچلتی ہے توبہت ترقی کرجاتی ہے، پاکستان کے خواب کے بارے کسی نے سمجھایاہی نہیں، ماضی میں کسی نے بھی مزدور طبقے کیلئے نہیں سوچا، بڑوں کیلئے این آر او اور غریب جیلوں میں جارہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت شہریوں کی فلاح وبہبود کیلئے کوشاں ہے، 2013کے بعدخیبر پختون خوا غربت میں کمی آئی، خیبر پختونخوا میں انسانوں پر سرمایہ کاری کی گئی، ہمارے 5سال پورے ہونے پر صحت کا انقلاب آئے گا، خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کے پاس ہیلتھ کارڈ موجود ہے، کورونا کی موجودہ لہر فلیٹ ہو چکی، احتیاط جاری رکھی تو سیاحت سمیت سب شعبے کھل جائیں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے اگلے الیکشن کا نہیں بلکہ قوم کے مستقبل کے لیے سوچا ہے، اپنے کمزور طبقے کی ذمہ داری لے لی ہے، پانچ سال بعد دیکھناچاہتا ہوں کہ کمزورطبقے کوہم نے کیسے اوپر اٹھایا ہے، عام آدمی کو گھر بنانے کیلئے اب بینک قرضے دیں گے، ایک آدمی جتنا گھر کا کرایہ دیتا ہے اتنی اس کی بینک کی قسط ہونی چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ قانون کی بالادستی پہلااصول ہے، امیراورغریب کیلئے الگ الگ قانون سیپاکستان تباہ ہوا، پاکستان میں غریب کیلئے جیل اورطاقتورکیلئے این آراوہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی میں کمیشن بنانے کے لیے ڈیم کی بجائے بجلی کے مہنگے منصوبے لگائے گئے، مہنگے منصوبوں سے بجلی خریدیں یا نہ خریدیں، ادائیگی کرنا پڑتی ہے، ماضی کی حکومتوں نے جلد بازی میں معاہدے کرکے آئی پی پیز سے پیسے کھائے، جس قیمت پر بجلی بن رہی ہے اس سے کم قیمت سے فروخت ہورہی ہے، 2023 تک گردشی قرضہ 1455 ارب روپے پر پہنچ جائے گا،ہم پاکستان میں پانی سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی بنا سکتے ہیں، 2028 تک 10 بڑے پانی کے پراجیکٹ مکمل ہو جائیں گے، مہنمد ڈیم 2025 میں مکمل ہوجائے گا، ہمیں اناج پیدا کرنے کے لیے زمینوں کو سیراب کرنا ہے، اس ڈیم سے17 ہزار ایکڑ سیراب ہو جائیگی، اور پشاور کو اس ڈیم سے 300 ملین گیلن پانی ملے گا، یہ ڈیم ہمیں آج سے 50سال پہلے بنانے چاہیے تھے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پیسے بچانے کیلئے لندن بھاگنے والے زیادہ دیر نہیں بچیں گے، فکر نہ کریں بھگوڑوں کو جلد واپس لائیں گے۔ اب فرار ہونیوالوں کو واپس لانے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ سارے مافیا اکٹھے ہوکر مجھے سے این آر او لینے کی کوشش کررہے ہیں، مافیا این آراو لینے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا، میں کبھی اس مافیا کو این آر او نہیں دوں گا۔ پاکستان میں غریب کیلئے جیل اور طاقتور کیلئے این آر او ہے، اسی وجہ سے ہمارا ملک تباہ ہوا۔ آج سارا مافیا اکٹھا ہو کر این آر او لینے کی کوشش کر رہا ہے لیکن یہ لوگ اپنی کوشش میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے، میں ان کو قانون کے تابع لاؤں گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ علامہ اقبالؒ ہمارے نظریاتی لیڈر تھے۔ پاکستان نے اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا۔ پاکستان بہت بڑے خواب کا نام تھا لیکن بدقسمتی سے کسی نے اس خواب کو سمجھا ہی نہیں، ہمارے ملک کا مقصد کیا تھا اور ہم کس راستے پر چل پڑے ہیں۔اپنے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کبھی کسی جماعت کو دوسری باری نہیں دیتا لیکن تحریک انصاف کی کارکردگی کی وجہ سے ہمیں دوتہائی اکثریت ملی۔ اقوام متحدہ رپورٹ کے مطابق اس صوبے میں غربت کم جبکہ ہیومن ڈیویلپمنٹ بھی سب سے زیادہ خیبر پختونخوا میں ہوئی۔وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ 2028ء تک پاکستان میں مہمند اور بھاشا سمیت دس ڈیمز بنیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدے کرکے کافی بچت کی لیکن ماضی کی حکومتوں نے جلد بازی میں معاہدے کرکے آئی پی پیز سے پیسے کھائے تھے۔ جس قیمت پر بجلی بن رہی ہے اس سے کم قیمت سے فروخت ہو رہی ہے۔ ہم پاکستان میں پانی سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی بنا سکتے ہیں۔ پانی، اناج اور توانائی جیسے مسائل ڈیموں کی تعمیر سے حل ہونگے۔ ہم نے کچھ نہ کیا تو آنے والے سالوں میں اناج کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ فوڈ سیکیورٹی کے لیے ہم مکمل پلان لے کر آ رہے ہیں۔ ہمیں اناج پیدا کرنے کے لیے زمینوں کو سیراب کرنا ہے۔…(رانا)

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں