پاکستان کا واحد حکمران جو پنج وقتہ نمازی ہی نہیں، تہجد گذار بھی تھا۔عاشق رسول تھا ..اور روضہ رسول کی جالیاں تھام کر گھنٹوں روتا رہتا تھا۔اسلام اور جہاد سے مخلص تھا۔اس کا ایک برا کارنامہ۔دنیا کے واحد سویلین مارشل لاء ایڈ منسٹریٹر، تارکَ نماز روزہ ،” ہاں میں شراب پیتا ہوں، عوام کا خون نہیں” ،” میری کرسی بہت مضبوط ہے “، جیسے جملے بولنے والے، حکومت میں آنے کے بعد اپنی ہی پارٹی کے بانیوں پر ظلم و تشدد کروانے والا،ملک میں فحاشی، عریانی، شراب نوشی کو فروغ دلوانے والا حکمران ذوالفقار علی بھٹو سے ملک کے عوام کو نجات دلانا تھا ۔ضیا ء الحق کی شہادت پوری مسلم امّہ میں انتہائی دکھ اور افسوس سے سنی گئی … دنیا بھر کے مسلم رہنماؤں ،اسلامی اداروں اور تنظیموں کے ذمّہ داروں اور اسلامی ملکوں کے سربراہوں نے ان کے جنازہ مین شرکت کی۔ اس جنازہ مین ایک اندازے کے مطابق بیس سے پچیس لاکھ لوگوں نے شرکت کی۔پورے ملک مے صف ا ماتم بچ گئی اور لوگ زار و قطار روتے رہے..پاکستان کا واحد حکمران جس نے گیارہ برس تک حکمرانی کی اور اپنے کسی اولاد کو سیاست میں نہیں لایا۔ خاندانی سیاست نہیں کی۔ اور گیراہ برس تک ملک کا سفید و سیاہ مالک ہونے کے باوجود ایک پیسہ کی کرپشن نہیں کی۔ ضیاء کے بعد آنے والی بے نظیر کی حکومت نے ساری حکومتی مشنری کے استعمال کے باجود ضیاء الحق اور ان کے خاندان پرکرپشن کا کوئی الزام تک نہیں لگا سکی۔جنرل ضیا ء الحق شہید ہی کی ولولہ انگیز قیادت مین جہاد افغانستان اپنے منطقی انجام کو پہنچا۔ دنیا کی دوسری سپڑ پاور کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ اور وہ اپنے زخم چاٹتا ہوا اس طرح واپس ہوا کہ خود ٹکڑےٹکڑے ہوگیا۔ اگر جہاد افغانستان خدا نخواستہ ناکام ہوتا تو سویت یونین کو پاکستان کو روندتے ہوئے گرم پانیوں تک پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا تھا۔ ایسی صورت مین آج پاکستان کا کیا حشر ہوتا، اسے تصور کرنا ہو تو ان وسط ایشیائی مسلم ریاستوں کو روسی تسلط کے دور میں دیکھیں، جو آج آزاد ہونے کے باوجود اسلام اور اسلامی تعلیمات سے نا آشنا ہیں۔جنرل ضیاء کے دور میں پاکستان کے آئین کو ”مشرف بہ اسلام“ کیا گیا۔ نطام صلٰوۃ و نطام زکوٰۃ قائم کیا گیا۔ بھٹو کے دور مین شراب و شباب تو عام دستیاب تھے۔ مگر کسی سرکاری دفتر میں نماز با جماعت کا کوئی تصور نہیں تھا۔ ضیا کے دور مین شراب و شباب کو پابند سلاسل کیا گیا اور بیشتر سرکاری اداروں میں نماز باجماعت کا اہتمام کیا گیاسویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد پاکستان میں کمیونزم اور سوشلزم کا نام لیوا نہ رہا۔ اب جملہ اکستانی کمیونسٹ و سوشلسٹ امریکی گود مین جا گرے۔ایک آخری بات عرض کرتا چلوں کے اگر کبھی کوئی ویڈیو، قول، واقعہ،سچی کہانی یا تحریر وغیرہ اچھی لگا کرئے تو مطالعہ کے بعد مزید تھوڑی سے زحمت فرما کر اپنے دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے، یقین کیجئے کہ اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے کہ، اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردا تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں