زگ زیگ ٹیکنالوجی کا استعمال، اینٹوں کے بھٹوں سے پیدا ہونے والی آلودگی کا خاتمہ

اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان کے ویڑن کے تحت حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے اور ملک میں صاف و صحت افزا ماحول کی فراہمی کی کوششوں میں زبردست کامیابی حاصل کی ہے، اس سلسلے میں صوبہ پنجاب میں موجود اینٹوں کے تمام بھٹے ماحول دوست زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کر دیئے گئے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم اور وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل پاکستان کو صاف اور سر سبز ملک بنانے کے وزیراعظم کے ویڑن کو عملی شکل دینے کے لئے کوشاں ہیں۔ پاکستان کے صاف و سرسبز پروگرام کے تحت ماحولیات کے تحفظ اور فروغ کے لئے کئے جانے والے اقدامات کا دنیا بھر میں اعتراف کیا جا رہا ہے۔ ان اقدامات کے تحت پنجاب بھر میں موجود اینٹوں کے تقریباً 8 ہزار بھٹے جدید زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کر دیئے گئے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے اپنے بیان میں کہا کہ 1947ءبلکہ اس سے بھی پہلے کے استعمال کردہ روایتی بھٹوں کو 2017 ء سے بھرپور کوشش اور بہت سی مشکلات اور بہترین اقدامات کے ذریعے زگ زیگ ٹیکنالوجی میں کامیابی سے منتقل کر دیا گیا ہے۔یہ روایتی بھٹے پنجاب کے بہت ے بڑے شہروں میں فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کا سب سے بڑا سبب ہیں۔ جس سے نہ صرف آب و ہوا آلودہ ہو تی رہی بلکہ انسانی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تاہم زگ زیگ ٹیکنالوجی کے تحت نہ صرف مضر صحت اثرات میں واضح کمی واقع ہوگی بلکہ فضائی آلودگی پر قابو پانے میں بھی نمایاں مدد ملے گی۔ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر7896 روایتی اینٹوں کے بھٹے ، جو ایندھن پر چلتے تھے اور سموگ کا باعث بنتے تھے، کو پنجاب حکومت نے پچھلے 6 ماہ کی مسلسل محنت سے جدید زگ زیگ ٹیکنالوجی میں تبدیل کر نے کا ہدف مکمل کرلیا ہے۔ زگ زیگ ٹیکنالوجی کے استعمال سے کاربن گیسوں کے اخراج میں 60 فیصد تک جبکہ 30 فیصد تک توانائی کے استعمال میں بھی کمی واقع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی کے ذریعے صوبہ بھر سے سموگ کے خاتمہ کے لیے ایک اہم اقدام اٹھایا گیا ہے اور یہ ایک بہت بڑے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اعدادو شمار کی رو سے ملک میں اینٹوں کے لگ بھگ20000بھٹے ہیں ، جو بنیادی طور پر کوئلے ، ربڑ اور جوتوں کے تلوواں کو ایندھن کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور ماحول میں مہلک کاربن کے اخراج کا باعث بنتے ہیں۔ یہ بھٹے بیشتر شہری علاقوں کے آس پاس واقع ہیں اور ہوا کی آلودگی میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق زگ زیگ ٹیکنالوجی سےکاربن کے اخراج میں 60 فیصد کمی واقع آئے گی جس سے فضا صاف ہوگی۔اس لیے ضروری ہے کہ دوسرے تمام صوبوں میں ، جہاں فضائی آلودگی بہت سی اموات اور مختلف صحت سے متعلق مسائل و بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ بن چکی ہے ، وہ بھی ماحولیاتی آلودگی سےتحفظ اور عوامی صحت کی حفاظت کے لئے اسی نقشِ قدم پر عمل کریں۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ روایتی اینٹیں ہاتھوں سے تیار کرکے بھٹے میں پکائی جاتی تھیں ،یہ روایتی طریقہ کار جنوبی ایشیاءمیں بڑے پیمانے پر اینٹیں بنانے والی تکنیک رہی ، جس کے نتیجے میں اینٹوں کی تیاری فضا کو انتہائی آلودہ کرتی رہی۔ مزید برآں یہ فضائی آلودگی آب و ہوا کی تبدیلی ، دل و سانس کی بیماریوں ، زرخیز زمین پر منفی اثرات اور جنگلات کی کٹائی سمیت متعدد مضر معاشرتی اور ماحولیاتی اثرات کا باعث بنتی رہی۔ معاون خصوصی نے زور دے کر کہا کہ مضر صحت ایندھن اور بایوماس کے نا مکمل جلنے کے نتیجے میں بلیک کاربن بنتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ آب و ہوا پر کاربن ڈائی آکسائیڈسے 460 سے 1500 گنا زیادہ منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ سیاہ کاربن اس قدر مضر ہے کہ اس سے ماحولیاتی درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور ملک کے شمال میں گلیشیئر پگھلنے کی شرح میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے ، انہوںنے وضاحت کی۔یہی وجہ ہے کہ ملک میں مون سون بارشوں کے ترتیب میں تبدیلی، سیلاب اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ماحولیاتی چیلنجز کے خلاف پنجاب حکومت کی یہ بڑی کامیابی سامنے آئی ہے۔ جدید زگ زیگ ٹیکنالوجی کا تعارف نہ صرف سیاہ کاربن سے چھٹکارے کا باعث بنے گا بلکہ وزیراعظم عمران خان کے کلین گرین ویڑن کے تحت ملک سے موسمیاتی تبدیلی کو ختم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔مزید یہ کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی عوامی صحت کے لیے بہترین ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ کاروبار میں بھی بہتری کی وجہ بنے گی۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں