کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کا وقت آگیا، فواد چوہدری کو اہم ترین وزارت سونپنے کا فیصلہ

اسلام آباد (پی این آئی ) وزیراعظم کی جانب سے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری کو وزارت اطلاعات کا قلمدان دیئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔نجی نیوز چینل کے مطابق وزیراعظم نے وفاقی کابینہ میں ردو بدل کے حوالے سے مشاورت مکمل کرلی ہے ، وزارت اطلاعات، توانائی، ایوی ایشن،

اقتصادی امور اور کشمیر کمیٹی میں تبدیلیوں کا امکان ہے۔ وزیر اطلاعات ونشریات کو دوالگ حصوں میں تقسیم کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ وزارت اطلاعات میں وزیر مملکت اور نشریات میں معاون خصوصی لگایا جائے گا۔ وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور خسروبختیار اپنے موجودہ عہدے پر نہیں رہیں گے۔ وزیر اطلاعات شبلی فراز کو وزارت پیٹرولیم اور ایوی ایشن کی ذمہ داری دی جاسکتی ہے۔ رکن قومی اسمبلی فرخ حبیب کو وزیر مملکت کا قلمدان ملنے کا امکان ہے۔شہر یارآفریدی سے کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ واپس لیے جانے کا امکان ہے۔ ان کی جگہ فخرامام کو دوبارہ چیئرمین کشمیر کمیٹی کا قلمدان سونپا جائے گا۔عمرایوب سے توانائی اور پیٹرولیم کی وزارت واپس لیے جانے کا امکان ہے۔ کابینہ میں مزید اکھاڑ پچھاڑ کب ہونیوالی ہے؟ کون کونسی وزارتوں میں تبدیلی کا امکان ہے؟ بڑی خبر آگئی اسلام آباد (پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ آنے والے ہفتے میں کابینہ میں ردوبدل ہوجائے گا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹرشبلی فراز نے کہا کہ آنے والے ہفتے میں کابینہ میں ردوبدل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ حماد اظہر بہترین ہیں امیدہے ان کی وزارت میں مسائل حل ہوں گے۔شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان جو بھی وزارت دیں گے قبول کروں گا، وزیر اطلاعات ٹف جاب ہے میں نے بخوبی ذمہ داری انجام دی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے مسائل ہیں، دنیا بھر کی معیشت متاثر ہوئی ہے، پالیسی وہی ہوتی ہے جو زمینی حقائق پر مبنی ہوتے ہیں، فیصلے ہمیشہ زمینی حقائق کو دیکھ کر ہی کیے جاتے ہیں، پارلیمنٹری سسٹم میں انسٹی ٹیوشنز بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ای سی سی معیشت کو دیکھتے ہوئے فیصلے کرتی ہے اور تجاویز دیتی ہے، اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فیصلہ کابینہ میں آتا ہے جس پر باقاعدہ بحث ہوتی ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ سستی درآمد پر کسی کو اعتراض نہیں، میرٹ پر فیصلہ درست ہوسکتا ہے، کابینہ میں اصل فیصلے کیے جاتے ہیں جس کی سربراہی وزیراعظم کرتے ہیں۔دوسری جانب سینیٹر شبلی فراز نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے

ہوئے کہا کہ بلیک میلنگ نہیں چلے گی، ملک کے مفاد میں اصولی فیصلے کئے جائیں۔ قائمہ کمیٹیاں ایوان کا اہم حصہ ہیں۔ اس میں ہر پارٹی کی نمائندگی ہوتی ہے۔ اس میں تمام امور کا تفصیلی جائزہ لیاجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن یہ ثابت کررہی ہے کہ وہ قومی مفادات پر سیاست کررہی ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، ڈپٹی سپیکر، قائد حزب اختلاف، پارلیمانی لیڈر اور نومنتخب اراکین سینیٹ کو مبارک با د دیتے ہوئے کہا کہ اصلاحاتی ایجنڈا اور عوامی مفاد کے لئے قانون سازی میں اپوزیشن کو حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔ پیر کوایوان بالا کے اجلاس میں انہوں نے۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی اور نگرانی ایوان بالا کے اراکین کی ذمہ داری ہے۔ امید ہے کہ آئند تین سال میں اصلاحاتی ایجنڈے پر کام کیا جائے گا۔ عوامی فلاح و بہبود اور غریبوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار اد اکریں گے اور سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ انتخابی اصلاحات ہماری اولین ترجیح ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں