اسلامی یونیورسٹی کے نان اکیڈیمک ایمپلائز فورم کی ریکٹر سے ملاقات، چارٹر پر مکمل عملدرآمد تک چین سے نہیں بیٹھیں گے

اسلام آباد (پی این آئی)بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کےنان اکیڈ یمک ایمپلائیز فورم کا پانچوں مشترکہ اجلاس ہوا جس میں USWA اور OWA کےنمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس کے اختتام پر 9 نکات پر مشتمل مشترکہ قرارداد اور چارٹر آف ڈیمانڈز پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ بعد ازاں نان اکیڈیمک ایمپلائیز فورم کے نمائندوں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی سے بنی گالا میں انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی

اور تمام تر صورتحال سے انہیں آگاہ کیا۔ ریکٹر جامعہ کیجانب سے آفیسرز کے تبادلوں پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر غیر مناسب قرار دیا گیااور اس پر نظرثانی کی یقین دہانی کرائی۔ دوسری جانب صدر جامعہ اور نائب صدر جامعہ ( اے ایف اینڈ پی) آفیسرز کے تبادلوں پر عملدرآمد کرانے پر بضد ہیں اور آفیسرز مذکورہ ٹرانسفر آرڈر میں due respect کیساتھ تبدیلی کرانے پر بضد ہیں۔ جس کی وجہ سے ادارے میں گزشتہ ایک ہفتے سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ نان اکیڈیمک ایمپلائیز فورم نے چارٹر آف ڈیمانڈ کے تمام نکات پر عملدرآمد کرانے پر عزم کا اظہار کیا ہےاور تہیہ کیا کہ جب تک تمام نکات پر عملدرآمد نہیں ہوتا ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سینئر صحافی نے دلائل دیتےہوئے بڑا دعویٰ کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی نہ ہونے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت اور سینیٹ میں زیادہ ارکان ہیں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ کی لڑائی نہیں چاہتی۔ سینئر تجزیہ کارطلعت حسین نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بڑے پرانے ہیں، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بڑی طاقتور اور مقبول تھیں، لیکن پھر بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرکے واپس آئیں، لیکن تعلقات سے مراد یہ نہیں سیاسی طور پرمکمل بچت ہوجائے گی۔آصف زرداری کے بڑے پرانے روابط ہیں، اس میں لڑائی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔پیپلزپارٹی طاقت میں ہے، سندھ میں حکومت ہے سینیٹ میں زیادہ سیٹیں ہیں۔پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ لڑائی جاری رکھے۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کیا لیکن یہ احمقانہ فیصلہ کیا ۔اتفاق کرتا ہوں کہ ثاقب نثار جیسے لوگ جج بن جاتے ہیں، ان کو سیٹ کا تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اس سیٹ کو اپنی کھوکھلی عزت کیلئے استعمال کرتے ہیں، صرف ثاقب نثار نہیں ایسے

کئی لوگ ہیں۔لیکن ایک دن عہدے کا تحفظ ختم ہوجاتا ہے پھر احساس ہوتا ہے کہ اس بندے نے کیا کام کیے؟ حقائق قوم کو بتانے کی ضرورت نہیں، ان کو خود پتا ہے، اگر قوم کو حقائق نظر نہیں آرہے معاشی اور معاشرتی حقائق سمجھ نہیں آرہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اور پھر کوئی بڑا حادثہ ہی سمجھائے گا۔بہت سارے لوگ ملک سے باہر ہیں، ان کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں، وہ پاکستانی سیاست کو باہر بیٹھ کرحقائق دیکھنا شروع کردیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنے بھی حالات خراب نہیں ہیں، لیکن جب وہ پاکستان میں رہیں گے تو پھر پتا چلے گا لوگ کس طرح رہ رہے ہیں، اگر مہنگائی، بجلی گیس کے بل نہیں سمجھا رہے تو پھر پتا نہیں کیسے سمجھیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں