سلیکٹڈ ہونا میرے خون میں شامل نہیں یہ لاہور کے ایک خاندان کی روایت ہے، بلاول بھٹو نے ن لیگ پر بڑا وار کر دیا

لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اتفاق کیاہے کہ سیاسی قوتوں کو الیکشن ریفارمز کے لیے نیشنل ڈائیلاگ کا آغاز کرنا چاہیے۔ یکطرفہ احتساب کی بجائے اکائونٹبیلٹی کا ایسا نظام وضع ہو نا چاہیے جس میں سیاستدان ، ججز ، بیوروکریٹس اور

جرنیلوں سمیت سب جواب دہ ہوں ۔ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے سیاسی قوتوں اوردیگر سٹیک ہولڈرز کو ایک مضبوط موقف کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان تیار کرنا چاہیے ۔ پی ٹی آئی حکومت کی معاشی پالیسیوں کے نتیجہ میں مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان آیا جس سے ملک کا مڈل کلاس اور غریب طبقہ بے حال ہوگیاہے۔ دونوں رہنمامنصورہ میں ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے ۔ سراج الحق نے وزیراعظم کی جانب سے چیف الیکشن کمیشن اور ممبران کے استعفیٰ کے مطالبہ کو آمرانہ اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہاکہ ملکی تاریخ میں ایسا پہلی دفعہ ہواہے کہ حکومت نے ہی الیکشن کمیشن کو نااہل قرار دے دیا ہو۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ آئندہ الیکشن سے قبل انتخابی ریفارمز ہوں ۔ اگر ایسا نہ ہوا تو عوام کا اعتماد رہے سہے جمہوری نظام سے بھی اٹھ جائے گا اور کوئی ووٹ ڈالنے نہیں آئے گا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو احتساب کے ایسے نظام کی ضرورت ہے جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے ۔ احتساب کا موجودہ ادارہ خود قابل احتساب ہے ۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا اور مودی کے 5 اگست 19 ء کے کشمیر کے سٹیٹس کو ختم کرنے کے ظالمانہ اقدام کے بعد ایک کمزور موقف اپنایا ۔ حکومت نے گزشتہ دو سالوں میں ایک دفعہ بھی یہ گوارا نہیں کیا کہ کشمیر کی آزادی کے

ل یے تمام سیاسی جماعتوں اور کشمیری قیادت سے مشاورت کر کے کوئی واضح پالیسی تشکیل دے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اس شہ رگ کو بچانے اور مودی حکومت کے ناپاک ارادوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری قوم کو مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے ۔سیاسی جماعتیں اپوزیشن اور حکومت کی تفریق مٹا کر کشمیر کاز کے لیے اکٹھے ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیاں ناکام ہو گئی ہیں ۔ مہنگائی ، بے روزگاری ملک کا بڑا مسئلہ ہے ۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے امیر جماعت سراج الحق کی تجاویز سے اتفاق کیا اور جماعت اسلامی کی جمہوری خدمات کو شاندار الفاظ میں خرا ج تحسین پیش کیا ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی ہی ملک کی دو ا یسی جماعتیں ہیں جو قومی جماعتیں کہلانے کے لائق ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پی پی اور جماعت اسلامی ملک کے کونے کونے میں موجود ہیں ۔ نظریاتی اختلافات کے باوجود دونوں جماعتیں بیشتر امور پر ایک موقف کی حامل ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی الیکشن ریفارمز کے لیے تاریخی کردار ادا کر سکتی ہے ۔ پیپلز پارٹی جماعت کی کاوشوں کا ساتھ دے گی ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز جماعت اسلامی کے اس موقف کی بھی حامی ہے کہ احتساب سب کا ہو ، تاہم انہوں نے کہاکہ احتساب کا موجودہ ادارہ ایک آمر کی پیداوار ہے جس سے بے لاگ احتساب کی توقع نہیں ۔

بلاول بھٹو نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی قومی ایشوز پر مشترکہ جدوجہد کریں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کی تاریخ اور تجربہ سے فائدہ اٹھائیں اور قوم کو ایک مثبت پیغام دیں کہ سیاسی جماعتیں نظریاتی اختلافات کے باوجود قومی مسائل پر بات چیت کر سکتی ہیں ۔اس موقع پر بلاول بھٹو نے استعفوں کو لانگ مارچ سے نتھی کرنے پر سوال اٹھا دیا اور بغیر نام لیے ن لیگ کو بھی آڑے ہاتھوں لے لیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی لانگ مارچ کے لئے تیار تھی۔ حیرت ہے کہ لانگ مارچ کے لیے استعفوں کی شرط رکھ دی گئی۔ یہ سوال پوچھوں گا کہ لانگ مارچ کو استعفوں سے جوڑنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ دیگر جماعتوں کا نہیں کہہ سکتا لیکن پیپلزپارٹی کی لانگ مارچ کیلیے مکمل تیاری تھی۔ استعفوں کولانگ مارچ سے اس وقت نتھی کیوں نہیں کیا گیا جب لانگ مارچ کااعلان کیاگیا تھا، مارچ ملتوی ہونے کا افسوس ہے۔بلاول بھٹو نے مریم نواز کی جانب سے سلیکیڈ ہونے کے الزام کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ہم پر الزام عائد کرتا ہے کہ ہم سلیکٹ ہونے کے لیے تیار ہیں تو ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری رگوں میں سلیکیڈ ہونا شامل نہیں یہ لاہور کا خاندان ہے جو یہ کرتا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی نائب صدرپربات کرناہوتی تواپنی پارٹی کینائب صدرکوبات کرنیکے لیے کہتا۔ جہاں

تک سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کاتعلق ہے تو جمہوری روایت کے مطابق جس کی اکثریت ہو اس کاحق ہے۔ اپوزیشن جماعتیں متحد نہیں ہوں گی تو اس کا فائدہ عمران خان کوہوگا۔قبل ازیں بلاول بھٹو ، سینیٹر یوسف رضا گیلانی ، راجہ پرویز اشرف ،قمر زمان کائرہ ، فیصل کریم کنڈی، نیر بخاری ، سعید غنی حسن مرتضیٰ اور دیگر قائدین کے ہمراہ منصورہ آئے تو سراج الحق اور جماعت اسلامی کے مرکزی قائدین امیرالعظیم ، لیاقت بلوچ ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، قیصر شریف ، محمد اصغر، اظہر اقبال حسن و دیگر نے ان کا استقبال کیا ۔ دونوں اطراف کے درمیان مختلف سیاسی اور باہمی امور پر تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ بات چیت جاری رہی ۔ بلاول بھٹو نے سرا ج الحق سے ان کی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ۔ جماعت اسلامی کے رہنمائوں حافظ سلمان بٹ اور عبدالغفار عزیز کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی ۔یاد رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین منتخب ہونے کے بعد پہلی دفعہ جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ کا دورہ کیا ہے ۔ دونوں رہنمائوں نے پریس کانفرنس کے بعد میڈیا کے سوالات کا جواب دیا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں