اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیرصنعت وپیداوارحماداظہر نے کہاہے کہ فیٹف کے 27 ایکشن پلان میں سے 24 پورے کرلیے، باقی تین بھی جلد پورے کرلینگے ۔وفاقی وزیرصنعت وپیداوارحماداظہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ہدف فیٹف کے 27 نکاتی پوائنٹس پر عمل درآمد کرنا ہے، فیٹف کے 27 ایکشن
پلان میں سے 24 پورے کرلیے،فیٹف خود کہہ رہا ہے نوے فیصد کام ہوچکا ہے، پاکستان کو دنیا کی تاریخ کا سب سے مشکل پلان دیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ آج سے 2 سال پہلے 2 نکات پر تھے، آج 24 نکات پر آگئے ہیں،باقی کے نکات پر بھی کافی حد تک عمل درآمد ہوچکا ہے، ہمارے پاس آپشن تھا کہ کورونا میں ہم رپورٹنگ نہ کریں۔ انہوںنے کہاکہ پہلا ہدف تھا پاکستان کو بلیک لسٹ سے روکا جائے،الحمدللہ وہ ہدف حاصل کیا، فیٹف نے کہا کہ بلیک لسٹنگ پاکستان کیلئے اب آپشن نہیں رہا، اب فیٹف بھی کہہ رہا ہے پاکستان 90 فیصد اہداف پورے کرچکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ تین اہداف رہ گئے ہیں، وہ بھی جلد پورے کر لیں گے۔ انہوںنے کہاکہ کورونا کے سخت حالات میں پاکستان نے اپنے اہداف پورے کیے، پاکستان فیٹف کی دہری جانچ پڑتال میں ہے، قوم کو یقین دلانا چاہتے ہیں پاکستان سے بلیک لسٹنگ کا خطرہ ٹل چکا،کوشش ہے جون تک 27 نکات پورے کرلیں، ہم فیٹف کے ایکشن پلان کو پورا کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ ایف اے ٹی ایف کے اہداف سے متعلق شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، بھارت نے پاکستان کے خلاف کھیلنے کی کوشش کی اور بے نقاب ہوا، ایف اے ٹی ایف تکنیکی فورم ہے۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کی فنانسنگ میں بھارت اب خود بے نقاب ہو رہا ہے، فیٹف میں بھارت نے اپنے مذموم عزائم استعمال کرنے کی کوشش کی، گرے لسٹ کے باعث پاکستان پر
کوئی پابندیاں عائد نہیں ہوئیں۔ انہوںنے کہاکہ باقی 3 نکات میں نان پرافٹ آرگنائزیشن کی ریگولیشن شامل ہے، باقی 3 نکات پر عمل اور ٹیرر فنانسنگ روکنے کیلئے مزید سخت اقدام کرنا ہونگے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت کی تفتیش کو مضبوط کرے گا، دہشتگردوں کی مالی معاونت کے خلاف تفتیش کے ٹھوس نتائج کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ دہشتگردوں اور کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت کے خلاف تفتیش کو مضبوط کرنا ہوگا، کالعدم تنظیموں کے افراد کے خلاف مالی پابندیوں پرعملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان بلیک لسٹ کی طرف نہیں جائے گا، پوری دنیا میں پلان مکمل ہونے پر پاکستان کو مختلف نظر سے دیکھا جارہا ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں