اراکین اسمبلی کے ووٹ بیچنے کی ویڈیوز کیوں منظر عام پر لائی جارہی ہیں؟ وفاقی حکومت نے اہم فیصلہ کر لیا

اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات 2018ء میں اراکین اسمبلی کے ووٹ بیچنے کی ویڈیوز بطور شواہد سپریم کورٹ لے جانے پر غور شروع کردیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق ویڈیوز کو سپریم کورٹ میں زیر سماعت اوپن بیلٹنگ کیس میں بطور شواہد پیش کیا جاسکتا ہے ، جس کے لیے وزیراعظم

عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران سینیٹ کے الیکشن سے متعلق گفتگو ہوئی۔بتایا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات 2018ء میں اراکین کی جانب سے ووٹ بیچنے کی ویڈیوز کو بطور شواہد سپریم کورٹ لے جانے پر غور کیا گیا ، اس ضمن میں حکومت کی جانب سے قانونی ماہرین سے مشاورت کی بھی جائے گی۔ یہاں واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات میں ارکان اسمبلی کو خریدنے سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات سامنے آ گئے ہیں ، جن کے مطابق سال 2018ء کے سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی ارکان کو بلا کر نوٹوں کے انبار لگا کر خریدا گیا۔تفصیلات کے مطابق حکومت نے سینیٹ انتخابات 2021اوپن بیلٹ سے کرانے کی تجویز دی جس کی اپوزیشن نے مخالفت کی تاہم سینیٹ انتخابات میں منڈی کیسے لگتی ہے اس حوالے سے 2018 کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔سال 2018ء میں پی ٹی آئی کے 10 ارکان اسمبلی کو خریدنے سے متعلق بھی ویڈیو سامنے آئی ہے ، 2018ء کے سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی ارکان کو نوٹوں کے انبار لگا کر خریدا گیا ، ویڈیو میں اراکین اسمبلی کو نوٹ گنتے اور بیگ میں ڈالتے دیکھا جا سکتا ہے یہ خرید و فروخت 20 فروری 2018ء سے دو مارچ کے دوران کی گئی تاہم بعد ازاں پی ٹی آئی نے تحقیقات کے بعد ووٹ بیچنے والے 20 ارکان کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں