آل پاکستان سکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن کی طرف سے یکساں نصاب کے نفاذ میں مزاحمت کا اشارہ دے دیا گیا

راولپنڈی (پی این آئی) یکساں نصاب سے یکساں کتاب تک کا سفر چند ماہ میں میں طے کر کے پورے پاکستان میں نفاذ نہ صرف طلباء کے ساتھ زیادتی ہے بلکہ اٹھارویں ترمیم کی روح کے بھی منافی ہے۔ سنگل کتاب پڑھانے کی تجویز کو بھی مسترد کرتے ہیں۔ حکومت یکم اپریل سے تعلیمی سیشن شروع کرنے کا اعلان کرے۔

ان خیالات کا اظہار اپسما راولپنڈی ڈویژن کے صدر ابرار احمد خان اور ماہر تعلیم عرفان طالب نے اپنے مشترکہ بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یکساں نصاب 2020 کی تیاری اور اور اس کا نفاذ جہاں ایک قابل ستائش عمل ہے وہیں یکساں کتاب کا پورے پاکستان میں جبراً نفاذ آئین کی روح کے منافی اقدام ہے۔ اس سے طلباء کو ایک بار پھر رٹو طوطے بنا دیا جائے گا۔ اور ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو زنگ آلود کرنے کے مترادف ہو گا۔ سکولوں اور پبلشرز پر این او سی کی قدغن لگانا قرین انصاف نہیں ہے۔ ممتاز ماہرین جو طلباء کے لئے درسی کتب لکھتے ہوئے ان کی تحقیقی اور تخلیقی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کی کوشش کرتے ہیں ان کے لئے یہ بہت بڑا روح فرسا دھچکا ہو گا۔ پبلشرز جو اس وقت انگلینڈ اور ہانگ کانگ کی کتابوں کے معیار پر کتب چھاپ رہے ہیں ان کے لئے بے پناہ مالی نقصان ہو گا۔ اگلے کئی سالوں تک کتابوں کے لکھنے والے اور پبلشرز اس کام سے توبہ کر لیں گے اور ہمیں باہر کے پبلشرز کا مرہون منت ہونا پڑے گا۔ صوبائی وزراء تعلیم اٹھارویں ترمیم کی روح کے مطابق یکساں کتاب کے نفاذ کی مزاحمت کریں اور اپنے اپنے صوبوں کے معروضی حالات کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کریں تو یہ تعلیم کی بہت بڑی خدمت ہو گی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نجی تعلیمی اداروں میں تعلیمی سیشن کا آغاز ہر صورتیکم اپریل سے کر دیا جائے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں