کابینہ اراکین بھی سلیکٹڈ وزیر اعظم کی رسوائی کے تماشائی بننے کیلئے بے تاب، دو وزرا نے وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی حمایت کر دی

اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر داخلہ شیخ رشید نے عجلت میں تحریک عدم اعتماد کی تجویز کی حمایت کی ہے ‘ بظاہر کابینہ اراکین بھی سلیکٹڈ  وزیر اعظم کی رسوائی کے تماشائی بننے کیلئے بے تاب ہیں، اتوار کو اپنے بیان میں

 سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ بظاہر کابینہ اراکین بھی سلیکٹڈ  وزیر اعظم کی رسوائی کے تماشائی بننے کیلئے بے تاب ہیں۔ وفاقی کابینہ کے ارکان متحرک ہو گئے، تحریک عدم اعتماد لانے کی بات کر کے بلاول بھٹو نے وزیراعظم کو آئینی طور پر تسلیم کر لیا وفاقی وزراء نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن ایک بار چھوڑ کر سو بار تحریک عدم اعتماد لائے، اسے شکست ہوگی۔پی ڈی ایم کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں، براڈ شیٹ پاناما ٹو ہے، پی ٹی آئی حکومت کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزرا نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا بھرپور مقابلہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کو کھلا چیلنج کر دیا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اپوزیشن ایک نہیں سو بار تحریک عدم اعتماد لا کر دیکھ لے۔ فضل الرحمان بند گلی کی طرف جا رہے ہیں، وہ ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد لانے کی بات کر کے بلاول بھٹو نے وزیراعظم کو آئینی طور پر تسلیم کرلیا، اب سلیکٹڈ کہنا بند کر دیں۔وفاقی وزیر اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے پاس ووٹ ہیں تو وہ خوشی سے تحریک عدم اعتماد لائیں، ہم اس کا سامنا کریں گے۔وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے پاس کوئی حکمت عملی

نہیں، استعفوں سے شروع ہونے والی بات اب تحریک عدم اعتماد تک آ گئی ہے۔فواد چودھری نے ٹویٹر پر پیغام میں کہا کہ پی ڈی ایم کے پاس کوئی پلان نہیں، استعفوں سے شروع والوں کی بس ہو گئی، اب بات عدم اعتماد کی گفتگو پر آ گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کسی مائی کے لال میں وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی جرات نہیں ہے۔ انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ تاعمر قید اور نااہلی سے بچ گئے تو غنیمت سمجھیے گا۔وزیراعلی سندھ کے بارے میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ وزیر ہو یا وزیراعلی ہر کوئی جوابدہ ہے۔ یہ حیران کن ہے کہ وزیراعلی یا کوئی پبلک آفس ہولڈر کہے کہ میں آپ کو جوابدہ نہیں ہوں، قانون کے تحت کوئی آفیسر اور وزیراعلی وفاقی حکومت کی انکوائری سے رو گردانی نہیں کر سکتا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں