لاہور (پی این آئی )نجی ٹی وی پروگرام میںسینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ ہونا کچھ نہیں، جب ساڑھے چھ سال میں فیصلہ نہ ہوسکا، اس سے کیا نکلے گا؟ اگر کوئی فیصلہ ہوجاتا ہے تو ساری پارٹیاں فارغ ہوجائیں گی،جب میں رکن قومی اسمبلی تھا تو ان کیمرہ سیشن ہوا ،مولانا فضل الرحمن نے چڑھائی کردی ، اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ میں لیبیا کے فنڈز کا
ذکر نہیں کرنا چاہتا، کوئی وجہ نہیں صرف حد ادب ہے ،اس کے بعد مولانا کی زبان سے ایک لفظ نہ نکلا،ملک کو ٹھیک انداز میں چلانے پرڈائیلاگ ہونا چاہیے ،افغان جہاد نے پاکستان کا بیڑہ غرق کردیا۔ پروگرام میں موجود سینئر صحافی سلمان غنی نے کہا ماضی کی اپوزیشن ایشوز پر باہر آتی تھی ،اس کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے ،مہنگائی بڑھتی جارہی ہے اس پر اپوزیشن کہاں ہے ؟ ان کا سارا زور فارن فنڈنگ پر ہے ،زیادہ سے زیادہ کیا سزا مل جائے گی،اگر سیاسی جماعتوں کو چندہ ملنے کا ہی نہیں پتا تو وہ کیا کررہی ہیں،دنیا میں ڈیموکریسی ڈلیور کرتی ہے یہاں پارلیمنٹ بند پڑی ہے ، ماہر سیاسیات ڈاکٹر سید حسن عسکری نے کہا ہمارے ہاں جو کچھ ہورہا ہے یہ پارٹیوں کے بڑوں کی انا کی جنگ ہے ،ادارے بدنام نہیں ہورہے ،یہ خود بدنام ہورہے ہیں،80کی دہائی میں باہر سے پیسہ آتا رہا ہے ،سب سے زیادہ پیسہ مذہبی جماعتوں کو ملا ۔اب سمندر پارپاکستانی اپنی جماعتوں کو پیسے بھیجتے ہیں، اسے قانونی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ سینئر تجزیہ کار چیف خاور گھمن نے کہا جب تک کورٹ میں نام نہیں پیش کیے جاتے اور ثبوت نہیں دئیے جاتے تب تک کچھ نہیں کہا جاسکتا ،سیاسی باتیں ہوتی رہتی ہیں ، وزیر اعظم نے بھی ایسی ہی بات کی ہوگی ۔اگر کوئی جماعت باہر سے پیسے لے کر ملکی سلامتی کیخلاف کام کرتی ہے ، تو اس پارٹی کو ختم کرسکتے ہیں، میرے خیال میں جن جماعتوں پر فارن فنڈنگ کا الزام ہے یہ ایسی سرگرمیوں میں شامل نہیں۔جہاں تک فارن فنڈنگ کی بات ہے تو باہر سے ورکرز اپنی پارٹیوں کو پیسے بھیجتے رہتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں