لاہور(پی این آئی) نجی ٹی وی پر آئے دن بہت سے صحافی اور وزیر اس بات کا دعوی کرتے نظر آتے ہیں کہ عنقریب نواز شریف کو پاکستان واپس لایا جائے گا اور احتساب کا عمل دوبارہ شروع کیا جائے گا۔ تاہم حقیقت تو یہ ہے کہ حکومت کسی بھی صورت نواز شریف کو پاکستان واپس نہیں لا سکتی اور یہ بات حکومت تب بھی
جانتی تھی جب نواز شریف کو علاج کے لیئے بیرون ملک بھیجا جا رہا تھا۔نواز شریف کے خاندان کے لندن میں بہت سے کاروبار ہیں جن میں کروڑوں پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جس کے باعث برطانوی حکومت خود بھی انہیں پاکستان کے حوالے کرنے سے پہلے دس بار سوچے گی۔ دوسری جانب حکومت کی طرف سے الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ ، انتشار ، دہشتگردی اور بھارت کی جانب سے پاکستان مخلاف پروپیگنڈا پر پیسہ جیسے بے پناہ ثبوت لندن کی حکومت اور اداروں کو مہیا کیئے گئے مگر الطاف حیسن کو پاکستان کے حوالے نہیں کیا گیا۔نواز شریف جانتے ہیں کہ وہ پاکستان گئے تو انہیں احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا اور ایک بار پھر سے جیل کی ہوا کھانی پڑے گی جس کے بعد انہوں نے مریم نواز کو پاکستان میں مسلم لیگ کے لیئے اپنا جانثار بنا دیا اور پارٹی مریم نواز کے حوالے کی گئی تاکہ مریم نواز یا تو حکومت کے خلاف سخت مہم چلا کر اسے ہٹنے پر مجبور کر دیں یا پھر کسی ایسی ڈیل کی صورتحال نکل آئے جس میں نواز شریف کی وطن واپسی ہو سکے تاہم وہ سیاست میں حصہ نہیں لیں گے۔تحریک انصاف کی حکومت اسی بات کو غنیمت جان چکی ہے کہ نواز شریف پاکستان سے چلے گئے ہیں اور اب ان کی حکومت کو کوئی بڑا خطرہ لاحق نہیں ہے دوسری جانب مولانا فضل الرحمان کی پارٹی بھی بکھر چکی ہے جس کے بعد مولانا فضل الرحمان وزیراعظم کی کرسی تو دور اپنے ہی صوبے میں وزیراعلی کی کرسی تک بھی نہیں پہنچ سکتے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں