فوج کی سیاست میں مداخلت اچھی بات ہے مگر کل ہی ہمارے تین اراکین اسمبلی کو فون کرکے کیا دبائو ڈالا گیا؟ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سنگین الزام عائد کر دیا

اسلام آباد(پی این آئی)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ فوج کی سیاست میں عدم مداخلت اچھی بات ہے لیکن اس پر عمل بھی ہونا چاہیئے،زمینی حقائق اسکے برعکس ہیں۔ کل تین ایم این ایز نے مجھے بتایا کہ انہیں استعفیٰ نہ جمع کروانے کے لئے فون آئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر

نے انتہائی اہم پریس کانفرنس کی اس دوران ان پی ڈی ایم کے راولپنڈی کی جانب مارچ کا سوال کیا جس پر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اگر مولانا پنڈی آئے تو چائے پانی پلائیں گے ، پی ڈی ایم کی پنڈی آنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اگر کوئی آنا چاہے تو چائے پلائیں گے، ، اس سے زیادہ کیا کہہ سکتا ہوں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی کو الیکشن پر شک ہے تو متعلقہ اداروں سے رجوع کریں۔فوج حکومت کا ایک ذیلی ادارہ ہے، فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹنے کی کوشش نہ کی جائے، حکومت پاکستان نے تمام باتوں کا بہتر انداز میں جواب دیا ہے۔اسی متعلق جب سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ فوج سیاست میں نہیں ہے تو پھر چائے بھی نہیں ہو سکے گی۔فوج کا سیاست میں نہ ہونا اچھی بات ہے ،ہم تو پہلے دن سے یہی کہہ رہے ہیں،آج ہمارے ملک کی جو مشکلات ہیں اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ادارے اپنی آئینی حدود کے اندر نہیں رہتے۔جو کچھ الیکشن میں ہوتا رہا ہے اس کے اثرات ملک پر اچھے نہیں پڑے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو بات کی وہ عملا نظر آنی چاہئیے۔کل رات بھی دو تین ایم این ایز کا فون آیا جنہوں نے مجھے بتایا کہ ان سے رابطہ کیا گیا ہے کہ آپ اپنے استعفے قیادت میں نہ جمع کروائیں۔جب اس طرح کے معاملات ہوں گے تو شک و شبہ پیدا ہوتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں