واشنگٹن (پی این آئی) ماہرین کے پاس اس بات کا کوئی جواب ہی نہیں ہے کہ کورونا وائرس کتنا بھیانک ہے اور یہ انسانی جسم کے کون سے اعضا کوزیادہ افیکٹ کرتا ہے۔جب کورونا وائرس نے دنیا میں سراٹھایااور اس کی لہر آناً فاناً پھیلتی چلی گئی تو تب ابتدا میں یہ کہا گیا تھا کہ یہ انسان کے گردوں پر اثر کرتا ہے یا پھر
پھیپھڑوں پر جس وجہ سے انسان کو سانس لینے میں دشواری پیش آتی اور اس کی موت واقع ہو جاتی ہے۔تاہم جیسے جیسے وقت گزرتا گیا تو مزید انکشافات سامنے آتے گئے کہ یہ دل پر اثر انداز ہوتا ہے ا ور قوت مدافعت کو ہٹ کرتے ہی یہ انسان کے اور بھی اہم اعضا کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔تاہم اب طبی ماہرین نے یہ بھی انکشاف کر دیا ہے کہ کورونا وائرس سب سے زیادہ انسان کے دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے کہ جس سے انسان زیادہ کمزور ہوتا ہے۔ایسے کئی مریض سامنے آئے ہیں جو کورونا وائرس سے تو صحتیاب ہو گئے ہیں مگر ان میں کوروناوائرس کے بگاڑ پھر بھی باقی رہے۔طبی ماہرین نے اس وقت جو رزلٹ دیکھے ہیں وہ یہ کہ کورونا وائرس دماغ پر اثرانداز ہو رہا ہے مگر اسے کنٹرول کیسے کرنا ہے اور مستقبل میں یہ کس قدر مہلک ثابت ہو گااس کے لیے طبی ماہرین خاموش دکھائی دیتے ہیںا ور اس وقت ان کے پاس کوئی بھی ممکنہ حل موجود نہیں ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے اثرات لمبے عرصے تک رہیں گے،مریض ٹھیک بھی ہوجائیں گے مگر پھر بھی وہ مکمل طور پر اس وائرس کے چنگل سے آزاد نہیں ہو سکیں گے۔ماہرین کا مانناہے کہ کورونا کے مریضوںمیں سونگھنے اور ذائقہ کی جو حس چلی جاتی ہے اس کی وجہ ہی یہ ہوتی ہے کہ کورونا نے ان کے دماغ کو متاثر کر دیا ہے۔کیونکہ ایسے میں وائرس ان کے اعصاب میں گھس چکا ہوتا ہے۔یونیورسٹی آف واشنگٹن کے اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر ولیم اے بینکس کے مطابق یہ انسانی دماغ کے بلڈ بیریئر کو توڑ دیتا ہے جس سے انسانی دماغ بری طرح متاثر ہوتا ہے۔جب وائرس دماغی اعصاب کو
اپنے کنٹرول میں لے لیتا ہے تو اس وقت امیون سسٹم سے بھی اس کا رابطہ منقطع کردیتاہے۔لہٰذا اب طبی ماہرین نے اس طرف بھی تحقیق شروع کر دی ہے کہ کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے مریض دماغی طور پر بھی مکمل طور پر ٹھیک ہو پاتے ہیں یا نہیں۔لہٰذا اس کا سب سے آسان اور مفید حل یہ ہے کہ احتیاط کریں۔کورونا ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے ماسک کا استعمال کریں اور سوشل ڈسٹنسنگ لازمی برقرار رکھیں تاکہ آپ اس مہلک وائرس کے اٹیک سے محفوظ رہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں