لاہور(آئی این پی) قومی احتساب بیورو(نیب )نے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف کے بے نامی دار ملازم طارق میر کو ڈھونڈ لینے کا انکشاف کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق احتساب بیورو کے ذرایع کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف نے اپنے ملازم طارق میر کو اپنی کمپنی کا 50فیصد کا مالک بنا رکھا ہے، نیب نے اسے اب
ڈھونڈ لیا ہے، خواجہ آصف نے اپنے ملازم طارق میر کے نام پر2009میں کمپنی رجسٹرڈ کروائی، کمپنی کے بقیہ50فیصدشیئرز مسرت خواجہ کے نام پر ہیں۔ نیب ذرائع نے بتایا ہے کہ ایم ایس طارق میر کے اکانٹ میں9 سال میں کروڑوں روپے جمع ہوئے۔ اس حوالے سے ذرایع نے یہ بھی کہا کہ 2009سے2018تک کمپنی میں50کروڑ70لاکھ جمع ہوئے، یہ فرم لوکل مارکیٹ سے چاول خرید کر بیرون ممالک ایکسپورٹ کرتی تھی۔ ذرایع کے مطابق خواجہ آصف کے ملازم طارق میر کو ان کے روبروبٹھا کر تفتیش کی جائے گی، خواجہ آصف سے پوچھا جائے گا کہ اتنی بھاری رقوم کس نے اور کیوں جمع کروائیں، عدم تعاون کی صورت میں طارق میر کو گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے، اس حوالے سے آگے مزید اہم پیش رفت کا امکان ہے۔۔۔۔۔ اپوزیشن جماعتوں نے این آر او کا نام ڈائیلاگ رکھ دیا ہے، بابر اعوان نے نیا نعرہ بنا دیا لاہور( این این آئی)وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ ہارے ہوئے نااہل لوگ کھڑے ہوکر کہہ رہے ہیں کہ عمران خان مستعفی ہوں، اپوزیشن والے ڈائیلاگ نہیں آین آر او مانگ رہے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈائیلاگ کا ایک فارم ہے جو پارلیمنٹ ہے اور پارلیمنٹ ہی مسائل کاحل ہونا چاہیے کیونکہ ڈائیلاگ کوئی بھی ہو پارلیمنٹ میں ہی ہوگا۔بابراعوان نے کہا کہ فوج اور عدلیہ کسی ڈائیلاگ میں شریک نہیں
ہوسکتی، ڈائیلاگ صرف حکومت کے ساتھ ہی ہوسکتا ہے، لیکن یہ ڈائیلاگ نہیں آین آر او مانگ رہے ہیں، ہارے اور نااہل لوگ کھڑے ہوکر کہہ رہے ہیں عمران خان مستعفی ہوں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے این آر او کا نام ڈائیلاگ رکھ دیا ہے، نوازشریف بھارت سمیت دیگر مختلف ممالک کی شخصیات سے رابطے میں ہیں، نوازشریف کے رابطے پاکستان کو نقصان پہنچانے والوں سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چند چوروں کو بچانے کیلئے پی ڈی ایم بنائی گئی ہے، فضل الرحمان سنجیدہ ہوتے تو پہلے اپنے فیملی ممبران سے استعفے دلواتے، الزام ہے تو جواب دینا ہوگا کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف چاہتے ہیں کہ وہ پورے سسٹم کو ساتھ لے کر چلیں، ایک طرف کہتے ہیں کہ خفیہ ملاقاتیں نہیں ہوتیں، مریم نواز نے دو دن پہلے کہا کہ رابطے تو رہتے ہیں،شہبازشریف کو فرمائشی ڈائیلاگ کی ضرورت تھی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں