ملکی خزانہ لبا لب بھر گیا، زر مبادلہ ذخائر میں کروڑوں ڈالرز کا اضافہ

کراچی (پی این آئی)ملکی خزانہ لبا لب بھر گیا، زر مبادلہ ذخائر میں کروڑوں ڈالرز کا اضافہ، سال 2020 میں ملکی زرمبادلہ ذخائر 2.58 ارب ڈالر بڑھ گئے۔زرمبادلہ ذخائر پر اسٹیٹ بینک کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 31 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں ملکی زرمبادلہ ذخائر 25 کروڑ ڈالر بڑھ کر 20 ارب 51 کروڑ ڈالر

رہے۔ان میں 13 ارب 41 لاکھ ڈالر اسٹیٹ بینک جبکہ 7 ارب 9 کروڑ ڈالر دیگر بینکوں کے پاس ہیں۔2020 کے آخری کاروباری ہفتے میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 26 کروڑ ڈالر کا اضافہ اور کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 33 لاکھ ڈالر کمی رہی۔ معیشت بہتری کی جانب گامزن، رواں سال بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات 24 سے 25 ارب ڈالر رہنے کا امکان، سٹیٹ بینک نے رپورٹ جاری کر دی کراچی (پی این آئی) اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.5فیصد سے 1.5 فی صد رہنے کی توقع ہے، جبکہ جی ڈی پی گروتھ 1.5فی صد سے 2.5فی صد رہنے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت اور سبسڈی میں اضافے کی وجہ سے ربیع کی بہتر فصل کی توقع ہے۔رپورٹ کے مطابق رواں سال بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات 24 سے 25 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے مالی سال 2021 میں پاکستان کی معیشت کورونا سے پہلے کی راہ پر دوبارہ گامزن ہو چکی ہے۔ گزشتہ برس معاشی سرگرمیوں کی بحالی زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں میں نمایاں تھی، بیرونی اور مالیاتی شعبے کے اعشاریے بھی موافق رہے ۔سہ ماہی رپورٹ کے مطابق میعشیت کی بحالی اقدامات اور ڈیجیٹل ذرائع کے فروغ نے ترسیلاتِ زر

بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جبکہ تیل کی قیمتوں میں کمی سے درآمدی ادائیگیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہی ہیں۔ تاہم پاکستان کی برآمدی کارکردگی متعدد دیگر ابھرتی معیشتوں کے مقابلے میں بہتر رہی۔ رپورٹ کے مطابق برآمدات نے اپنی کورونا سے قبل ستمبر والی سطح کو چھو لیا، ٹیکسٹائل، سیمنٹ اور دوا سازی کی بلند برآمدی وصولیوں سے بھی مدد ملی، ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوا۔صنعت کے شعبے میں سیمنٹ اور فوڈ پروسیسنگ صنعتوں میں اضافہ ہوا، گاڑیوں کے شعبے میں بھی بحالی ہوئی، مہنگائی تھوڑی سی بڑھ گئی، جسے غذائی مہنگائی سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.5فیصد سے 1.5 فی صد رہے گا، جبکہ جی ڈی پی گروتھ 1.5فی صد سے 2.5فی صد رہنے کا امکان ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں