مسلم لیگ (ن)سے متعلق نیا انکشاف، پارٹی ایک اور بڑی مشکل میں پھنس گئی

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی فرح حبیب نے الزام عائد کیا ہے کہ مسلم لیگ(ن) برطانیہ میں بطور پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی رجسٹرڈ ہے، کیا کوئی سیاسی جماعت بھی کمپنی بن سکتی ہے؟ کمپنی کے طور پر آپ وہاں کسی بھی طرح کا کاروبار کرسکتے ہیں، آپ کے پہلے اقامے نکلے، اب آپ

کی پرائیویٹ کمپنی بھی نکل آئی ہے۔انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اختیار ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کا آرٹیکل 6 تھری اور آئین کا آرٹیکل17 تھری ہے، تمام رجسٹرڈ پارٹیوں کیلئے انتخابی نشان حاصل کرنے کیلئے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کروانا ضروری ہے۔ جو گھڑا پی ٹی آئی کیلئے کھود رہے تھے اس میں آپ خود گررہے ہو،2017ء سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے اکاؤنٹس کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں کیس ہے، الیکشن کمیشن متعدد اجلاس کرچکا ہے، تین آرڈرز بھی پاس کرچکا ہے، 24 ستمبر2020ء کو حکم دیا کہ دونوں کی جماعتوں کی طرف سے بارہا اسکروٹنی کمیٹی کے بلانے کے کوئی پیسوں کاریکارڈ جمع نہیں کروایا گیا، آپ اپنا جواب تو دیں، اس کی تفصیلات یہ ہیں، مسلم لیگ ن برطانیہ میں پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے طور پر رجسٹرڈ ہے، کیا کوئی سیاسی جماعت بھی کمپنی بن سکتی ہے؟کمپنی کے طور پر آپ وہاں کسی بھی طرح کا کاروبار کرسکتے ہیں، آپ کے اقامے ویسے ہی نکل آئے ہیں اب آپ کی پرائیویٹ کمپنی بھی نکل آئی ہے۔مسلم لیگ ن برطانیہ میں بطور پرائیویٹ کمپنی رجسٹرڈ ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ دونوں جماعتوں کیجانب سے اسکروٹنی کیلئے ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ الیکشن کمیشن سے انتخابی نشان لینے کیلئے اکاؤنٹس جمع کروانا ضروری ہے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ اکاؤنٹس میں آئے پیسوں کا ریکارڈ جمع کروانے کو تیار نہیں۔ریکارڈ جمع نہ کروانے پر الیکشن کمیشن 3 آرڈرز جاری کرچکا ہے۔فرخ حبیب نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے پرنسپل ایجنٹ آصف علی زرداری ہیں۔ نوازشریف اپنی ہی پارٹی کو10 کروڑ فنڈز دیتے ہیں۔ میں مریم نواز کی طرح نہیں کہہ سکتا کہ میری لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی پراپرٹی نہیں۔ نوازشریف10 کروڑ روپے فنڈ دیتے ہیں اور پھر 6 کروڑ اپنے اکاؤنٹ میں جمع کروا دیتے ہیں۔ میڈیا کے نام پر 70 کروڑ روپے مسلم لیگ ن نے اپنے اکاؤنٹس میں لکھا ہوا ہے۔پی ڈی ایم والے اتنا جھوٹ بولتے ہیں تاکہ عوام کو گمراہ کیا جائے۔ پی ڈی ایم کی صورت میں پاکستان

میں جھوٹوں کی منڈی لگی ہوئی ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہا کہ پاکستانی سیاست نے چیزوں کواتنا تبدیل کیا جس میں کرپشن کو کرپشن اور حلال حرام میں کوئی فرق نہیں کرتا تھا، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے سیاست کو کاروبار کو ذریعہ بنایا، اس سے پوری قوم کے اخلاقی معیار کو تا رتار کیا گیا۔سیاسی جماعتیں جب سیاسی سرگرمیاں کرتی ہیں پارٹی چلاتی ہیں، تو فنڈنگ کی ضرورت ہوتی ہے، اس سے پہلے جماعتیں بڑے بڑے عطیات لے کر چلائی جاتی تھیں ، ن لیگ ، پیپلزپارٹی اور کے بعد مولانا فضل الرحمان بھی اس صف میں شامل ہیں، ان اکاؤنٹس کو منی لانڈرنگ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا، حنیف عباسی نے فارن فنڈنگ کیس فائل کیا، ایک کیس بنی گالہ اور دوسرا فارن فنڈنگ کا تھا، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا، کیس کادوسرا حصہ جس کے مفہوم پر بھی بات ہوئی، الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی کہ فارن فنڈنگ کیس کی اسکروٹنی کرے،فارن فنڈنگ وہ ہوتی ہے جب کوئی سیاسی جماعت حکومتی ادارے یا حکومت کی ایماء پر فنڈ حاصل کرے، اس کو فارن فنڈنگ

کہتے ہیں ان کو فارن فنڈنگ اور ممنوعہ فنڈنگ میں فرق معلوم ہونا چاہیے،تحریک انصاف نے اپنے تمام اکاؤنٹس اور ثبوت الیکشن کمیشن کو جمع کروائے، پی ٹی آئی جماعت ہے، لیکن اس سے پہلے 80 کی دہائی میں یہ بڑے بڑے مگرمچھوں سے پیسے لے کر جماعتیں چلاتے تھے، پی ٹی آئی نے کلچر تبدیل کیا اور مافیا سے مقابلہ کرنے کیلئے پارٹی میں عطیات کا سلسلہ شروع کیا، جس طرح وزیراعظم ہسپتالوں کیلئے چندے اکٹھے کیے، جماعت میں چھوٹی چھوٹی رقوم ملتی تھی، ہمیں ان کی فیور کو ریٹرن نہیں کرنا ہوتا تھا ، ممنوعہ فنڈنگ وہ ہوتی ہے جس میں آپ کسی فارن ایجنسی، ملٹی نیشنل کمپنی اور بیرونی لوگوں سے پیسے وصول کرتے ہیں، تحریک انصاف نے اپنے تمام اکاؤنٹس الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیے، ہمارے ایم این اے فرخ حبیب نے بھی ایک کیس فائل کیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں