استعفے دینے سے انکار مگر پیپلزپارٹی نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کیلئے کیا شرط رکھ دی؟ نواز شریف اپنا سر پکڑ لیں گے

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی طرف سے جاری حکومت مخالف تحریک میں استعفوں اور لانگ مارچ کے حوالے سے نئی شرط رکھ دی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس پی پی چیئرمین بلاول بھٹو

زرداری کی صدارت میں ہوا ، جس میں اراکین کی طرف سے کہا گیا کہ ہم لانگ مارچ کیلئے تیار ہیں لیکن مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم کو بھی وطن واپس آکر اس لانگ مارچ کا حصہ بننا چاہیئے ، نوازشریف کی وطن واپسی کی صورت میں اسمبلیوں سے استعفوں پر بات ہوسکتی ہے۔بتایا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے اجلاس میں اراکین کی اکثریت نے کہا کہ جمہوری قوتوں کو جھانسے میں نہیں آنا چاہیئے ، پیپلزپارٹی کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں چل سکتی جب کہ ہم نئی پی این اے بھی نہیں بن سکتے ، اس لیے پاکستان پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جمہوری قوتوں کو ساتھ لے کر موجودہ حکومت کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر طرح کی قانونی جدوجہد کی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں اراکین کی طرف سے خدشے کا اظہار کیا گیا کہ اپوزیشن کے استعفوں کی صورت میں حکومت 18 ویں آئینی ترمیم ختم کرسکتی ہے جب کہ ایسے کسی عمل سے دیگر جمہوری قوانین کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے جوکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے کی گئی ایک طویل جد وجہد کے بعد اسمبلی سے منظور کروائے گئے۔ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں جمہوری قوتوں کوساتھ لے کر چلنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ، اس ضمن میں کسانوں ، وکلاء ، تاجر رہنماوں ، اور ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ رابطے کیے جائیں گے۔ جب کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے متعلق اراکین کی اکثریت کی رائے تھی کہ اپوزیشن اتحاد پیپلز پارٹی نے بنایا اور اب اس کو دیگر پارٹیوں کے ساتھ مل کر اتفاق رائے سے چلایا جائے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں