پاکستان نے فروری کیلئے ڈیزل کی دگنی قیمت پر ایل این جی کی بولیاں حاصل کرلیں، صرف 2 شپمنٹس پر کتنی اضافی ادائیگی کرنا ہوگی؟پی ٹی آئی حکومت کی سنگین غفلت کا انکشاف

اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان نے فروری،2021 کیلئے ڈیزل کی دگنی قیمت پر ایل این جی بولیاں حاصل کرلی ہیں۔ سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ صرف 2 شپمنٹس کی اضافی ادائیگی 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز سے زائد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی جانب سے فروری کے لیے کیے گئے 7 کارگوز کے کانٹریکٹ 5.8 ڈالرز فی ایم ایم بی ٹی یو ہوتے،

جب کہ پی ٹی آئی حکومت نے جو کم ترین بولیاں حاصل کی ہیں وہ 9.96 ڈالرز فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔روزنامہ جنگ میں خالد مصطفی کی شائع خبرکے مطابق، فروری 2021 کے حوالے سے پاکستان نے ایل این جی کم ترین بولیاں حاصل کرلی ہیں۔ یہ بولیاں دو ایل این جی کارگوز کے حوالے سے ہیں جو کہ ڈیزل کی قیمتوں سے بھی زائد پر حاصل کی گئی ہیں۔ پی ایل ایل نے جو کم ترین بولی حاصل کی ہے وہ برینٹ کی 21 سے 23.4 فیصد ہے، جو کہ 10.5 ڈالرز سے 11.7 ڈالرز فی ایم ایم بی ٹی یو بنتی ہے۔ آزاد صنعتی ذرائع نے حکومت اگر بروقت اسپاٹ کارگوز کے لیے بولیوں کے عمل کا انتظام کرلیتی جو کہ اگست سے ستمبر، 2020 کے درمیان ہوتا تو اس کی قیمتیں بہتر ہوتیں۔ جب کہ ن لیگ کے رہنما مفتاح اسماعیل نے اس حوالے سے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ کم ترین موصول ہونے والی بولی بھی جو کہ فروری، 2020 سے متعلق ہے وہ بھی ن لیگ دور حکومت میں حاصل کی گئی طویل مدتی قیمت سے دگنی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف دو شپمنٹس کے لیے جو ادائیگی کی جائے گی وہ ن لیگ کے دور حکومت کے مقابلے میں 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز سے زائد ہے۔ جب کہ پی ٹی آئی حکومت کا کم ایل این جی درآمد کرکے جو کمی پیدا ہوئی اس کے اخراجات بھی زیادہ ہیں۔ 15 سے 16 فروری کے لیے کم ترین بولی ایل این جی ٹریڈنگ کمپنی سوکار نے دی ہے جو کہ 10.5 ڈالرز فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔ جب کہ 23 اور 24 فروری کے لیے کم ترین بولی دینے والی کمپنی اینوک ہے جس نے 11.70 ڈالرز فی ایم ایم بی ٹی یو بولی دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کی گورگان کمپنی نے اپنے آپریشنز معطل کردیئے ہیں جس کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں ایل این جی کی قلت پیدا ہوئی ہے، جس کی وجہ سے ٹریڈنگ کمپنیاں مناسب قیمتوں پر اپنی بولیاں جمع نہیں کرپارہی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں