عمران خان اپنی حکومت کی ناکامیوں کا سارا ملبہ کس پر ڈال رہے ہیں؟ سینئر صحافی نےکرسی بچانے کا فارمولا بتا دیا

لاہور(پی این آئی) سینئر تجزیہ کار طلعت حسین نے کہا ہے کہ عمران خان کی اقتدار میں رہنے کی حکمت عملی بڑی کامیاب ہے،عمران خان اپنی کرسی کو بھی قائم رکھے ہوئے ہیں جبکہ ساری ناکامیوں کا ملبہ بھی اسٹیبلشمنٹ پر ڈال رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ حالات بہترکرنا چاہتی ہے، لیکن عمران خان این آراو کا فارمولا

استعمال کرکے سیاستدانوں کو دبا کر رکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے سوش میڈیا پر اپنے تبصرے میں کہا کہ طاقت میں رہنے کی جبلت عمران خان میں بہت زیادہ ہے، اسٹیبلشمنٹ کو اپنے مقاصد کے حصول کیلئے اچھے طریقے سے بروئے کار لائے ہیں ،اپنی کرسی کو قائم رکھنے کیلئے بھی اسٹیبلشمنٹ کو بروئے کار لارہے ہیں، ساری ناکامیوں کا ملبہ بھی اسٹیبلشمنٹ پر ڈال رہے ہیں۔اس سے پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا، عمران خان کی اقتدار میں رہنے کی بڑی کامیاب حکمت عملی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان خود انٹرویو کروارہے ہیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے، عمران خان کے بڑی احتیاط کے ساتھ انٹرویو کیے جاتے ہیں، تنقیدی سوال نہیں ہوتے، انٹرویو کرنے کا مقصد کسی بندے کو پھنسانا نہیں ہوتا، انٹرویو میں ایک ایشو کو ہی نہیں اٹھانا چاہیے۔انہو ں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم تحریک کا نتیجہ اسی وقت نکلے گا جب وہ کچھ کرکے دکھائے گی۔صرف جلسے کرنے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ ان کو پورا زور لگانا ہوگا۔طلعت حسین نے محمد علی درانی کی شہبازشریف سے ملاقات بارے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے ملک میں حالات بہتر ہوجائیں، جبکہ عمران خان این آراو کا فارمولا استعمال کرتے ہیں کہ سیاستدان کو دبا کر رکھا جائے۔ تاکہ کسی دوسرے کیلئے خلاء پیدا نہ ہو۔ لیکن این آراو والا فارمولا ان کیلئے بہت اچھا ہوتا اگر ان کی کارکردگی اچھی ہوتی۔اگر ملک اس وقت درست سمت میں جارہا ہوتا تو شاید اسٹیبشلمنٹ کو مفاہمتی فارمولے ، یا ڈائیلاگ قائم کرنے کی بات نہ کرنا پڑتی۔ 2018ء کے تجربے کا بنیادی مقصد عمران خان کو لانا نہیں بلکہ ملک کو چلانا تھا، وہ تجربہ کامیاب نہیں ہوپایا ، اب عمران خان کا خیال ہے کہ جب محمد علی درانی جیسے لوگ شہبازشریف سے ملتے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ کو ایک پیج پر رہتے ہوئے بھی دوسرے خانے میں چلی جاتی ہے۔محمد علی درانی کی ملاقات کا اپوزیشن یا حکومت سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق ملک میں سیاسی کشیدگی سے پیدا صورتحال کو ختم کرنے سے ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں