مولانا فضل الرحمان کو نظریاتی اختلاف تھا تو مولانا شیرانی کو اسلامی نظریاتی کونسل کا چیئرمین کیوں بنوایا؟ طاہر محمود اشرفی نے سوال اٹھا دیا

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ جمہوریت کی بات کرنے والے اپنی پارٹی میں جمہوری رویے پروان چڑھائیں، مفاد پرستی کی سیاست کرنے والوں کا قوم کو خوب علم ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوںنے کہاکہ مولانا فضل

الرحمان کو نظریاتی اختلاف تھا تو مولانا شیرانی کو اسلامی نظریاتی کونسل کا چیئرمین کیوں بنوایا۔انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کا مولانا شیرانی سے شخصی تصادم ہے، مولانا غلام غوث ہزاروی سے لے کر اب تک کے اکابرین سے مولانا کا سلوک سب کے سامنے ہے۔مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ گروپ بندی، اکابرین کی توہین اور شخصیت پرستی کو کس نے پروان چڑھایا؟ جمہوریت کا نام لینے والوں کو اپنے ساتھیوں کا اختلاف رائے برداشت نہیں۔۔۔۔ شہباز شریف کی سیاست ختم، آئندہ 90 دنوں میں کیا فیصلہ آنیوالا ہے؟ لاہور(پی این آئی) وزیر داخلہ کے مطابق فوج نے اپوزیشن کے زہریلے تیر صبر سے برداشت کیے، وقت آئے گا تو یہ تیر کاٹ دے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ اپوزیشن میں اس وقت اصل فساد کی جڑ مولانا فضل الرحمان ہیں۔ اسلام کی بات کرنے والے اسلام آباد کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ پہلے ہی کہا تھاکہ پارٹیوں میں سے پارٹی نکلے گی۔جےیوآئی سے آغازہوگیا۔ فوج نے اب تک اپوزیشن کے زہر والے تیر بہت صبر سے برداشت کیے ہیں تاہم وقت آئے گا تو یہ تیر کاٹ دیے جائیں گے۔ میں سمجھتا ہوں بات زیادہ نہیں بڑھنی چاہیے۔ درمیانی راستہ نکالنا ہوگا۔ ادارے کبھی بھی پاکستان کوعدم استحکام کی طرف نہیں جانے دیں گے۔ مولانا سے کیسے نمٹنا ہے جنوری کے مہینے میں فیصلہ ہوجائےگا۔اپوزیشن والوں

کو بتانا چاہتے ہیں جو آپ کروگے وہ ہم کریں گے۔ابھی حالات اتنے نہیں بگڑے جو اندازے لگائے جا رہے ہیں۔ موجودہ حالات سے سب سے زیادہ فائدہ آصف زرداری اٹھانا چاہتے ہیں۔جب بھی ٹکراوَ کی سیاست ہوئی ہے،آصف زرداری نے فائدہ اٹھایا ہے۔ نوازشریف غلط کھیل چکے ہیں۔ یہ سارے لوگ استعفوں پرمتفق نہیں لیکن لانگ مارچ کریں گے۔ لانگ مارچ کے حوالے سے حکومت پنجاب نے اپنی حکمت عملی طے کر لی ہے۔ جبکہ وزارت داخلہ آئندہ چند روز کے دوران مشاورت کے بعد اپنی حکمت عملی مرتب کرے گی۔شیخ رشید کا مزید کہنا ہے کہ مسلم لیگی سمجھ دار ہیں،ان کوپتہ ہے ٹائپ شدہ استعفیٰ قبول نہیں ہوتا۔ شہبازشریف کا کیس بہت سیریس ہے۔ اگرنیب نے صحیح طریقے سے کیس پیش کیا تو شہبازشریف کی سیاست ختم ہے۔ ان کی سیاست کا فیصلہ آئندہ 90 دنوں میں ہو جائےگا۔ لیکن عمران خان 5 سال پورے کریں گے۔ وزیر داخلہ کے مطابق فوج نے اپوزیشن کے زہریلے تیر صبر سے برداشت کیے، وقت آئے گا تو یہ تیر کاٹ دے جائیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں